بیجنگ (پاک ترک نیوز) چائینہ میں پاکستان ایمبیسی میں پاکستانی پروفیشنلز اور طالب علموں کے لیے پروگرامپروگرام کے مہمان خصوصی پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے شرکت کی ۔
اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ پانچواں سٹریٹجی ڈائیلاگ ہے ۔ یہ بہت اہم ڈائیلاگ ہے۔میں چار مرتبہ فنانس منسٹر رہا ہوں پاکستان کا ۔ہم محنت کرتے ہیں اوپر جانے کی کوشش کرتے ہیں کچھ ایسا ہوتا ہے کہ ہم پھر نیچے گر جاتے ہیں۔
ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر داخلہ اسحاق اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم سے بعد میں آزاد ہوا جب بھی پاکستان ترقی کرتا ہے تو کوئی انہونی چیز ہو جاتی ہےپاکستان ڈیفالٹ کی جانب جارہا تھاپاکستان کو کرائسز سے نکلنے کیلئے دس سے پندرہ سال درکار ہیںہم تین سال میں بہتر کام کرنے لگے ہیں۔وزیراعظم پاکستان چائنہ کا جون میں دورہ کررہے ہیں۔
دوہزار سولہ سترہ میں پاکستان ترقی کررہا تھا ،ہم نیوکلیئر طاقت ہیں مگر ہم معاشی طور پر ترقی نہیں کرسکے،امریکہ انگلینڈ جاپان کو بھی قرضے لینا پڑتے ہیں، ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے،
انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ سولہ مہینے بہت سخت تھے پاکستان میںمعیشت کی ترقی پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
ان کا کہناتھا کہ گورنمنٹ بزنس نہیں کرسکتیبزنس ہمیشہ پرائیویٹ سیکٹر کرتا ہے،معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہےاگر ہم معیشت کو بہتر کرلیں تو ہم او آئی سی کو لیڈ کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سکیورٹی کا مسئلہ درپیش ہے مگر ہم چائینہ سے اپنے رشتے کو بہتر سے بہتر کریں گے،ہمیں اپنے وسائل کو دیکھتے ہوئے خرچ کر نے کی ضرورت ہے،ہمیں اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کی ضرورت ہے، ہمارے مسائل ہیں لیکن انکا حل بھی موجود ہے۔دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نہیںاو آئی سی میں فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔سی پیک پر دوہزار اٹھارہ کے بعد کافی حد تک خاموشی ہوگئی تھی۔ہمارے سی پیک کے حوالے سے معاملات چل رہے ہیں ۔دنیا میں جہاں بھی معاشی استحکام ہوگا وہاں بیرونی سرمایہ کاری آتی ہے۔