اسلام آباد (پاک ترک نیوز) احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا 8روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا ۔ نیب نے 14روزکےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔سابق وزیراعظم کو نیب کے حوالے کردیا گیا ۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 17مئی کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔
اس سےقبل سابق وزیراعظم عمران خان کو احتساب عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا ہے، جہاں جج محمد بشیر نے وکلا کے دلائل، عمران خان کا بیان اور نیب کا مؤقف سننے کے بعد القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر یونیورسٹی کیس میں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد آج احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، اور نیب نے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
نیب کی جانب سے عدالت میں عمران خان کی گرفتاری کی وجوہات پیش کردی گئیں۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث، علی بخاری اور بیرسٹر گوہر عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔
بعد ازاں احتساب عدالت اسلام آباد میں القادر ٹرسٹ کیس میں وقفے کے بعد عدالتی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں عمران خان اپنے وکلا کے ہمراہ دوبارہ پیش ہوئے۔ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی نمائندگی خواجہ حارث، بیرسٹر علی گوہر اور ایڈووکیٹ علی بخاری نے کی جب کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، اسپیشل پراسیکیوٹر رافع مقصود اور نیب کے پراسیکیوٹر سردار ذوالقرنین عدالت میں موجود تھے۔
نیب کی طرف سے انویسٹی گیشن آفیسر میاں عمر ندیم بھی عدالت میں موجود تھے، جہاں نیب کی طرف سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی گئی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کی گرفتاری غیر قانونی طور پر کی گئی ۔ عمران خان کی گرفتاری کے لیے مناسب طریقہ نہیں اپنایا گیا ۔ نیب نے نوٹس تو بھیجا لیکن شکایت کو کب ریفرنس میں تبدیل کیا ؟ ۔ عمران خان کو کئی دیگر کیسز میں گھسیٹا جارہا ہے۔ میرا مؤکل شامل تفتیش ہوکر تحقیقات میں تعاون کرے گا۔ جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے وقت وارنٹ دکھائے گئے تھے، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے وارنٹ نیب دفتر پہنچنے پر دکھائے گئے۔ پراسیکیوٹر نیب نے عمران خان کے وکلا کو دستاویزات فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یہ کرپشن کا کیس ہے جس کی تحقیقات برطانیہ کی این اے سی نے کی۔ اس کیس کی رقم حکومت پاکستان کو منتقل ہونا تھی۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں مزید کہا کہ نیب کہہ رہا ہے کہ ہم نے ریکارڈ اکٹھاکرنا ہے، کون سا ریکارڈ ان کو چاہیے جو میں نہیں مان رہا۔ عمران خان نے کہا کہ جو بھی پیسے آئے تھے کابینہ کی منظوری سے آئے تھے۔ اس میں ہمارے پاس 2 آپشنز ہوتے ہیں یا تو ہم مان جائیں تو پیسہ آجائے گا۔ دوسرا ہمیں لیٹیگیشن (قانونی چارہ جوئی) میں جانا ہوگا تو ہم باہر ہر کیس ہار جاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آج تک ہم 100 ملین روپے لگا چکے لیٹیگیشن (قانونی چارہ جوئی) پر۔ میں 24 گھنٹے سے باتھ روم میں نہیں گیا ہوں ۔مجھے ہراس کیاگیا، شیشے توڑے گئے۔ میرے ڈاکٹر کو بلا لیں ڈاکٹر فیصل ۔ یہ ایک انجکشن لگاتے ہیں جو بندہ آہستہ آہستہ مرجاتا ہے۔ میں کہتا ہوں میرے ساتھ مسعودچپڑاسی والا کام نہیں ہوا۔
دوران سماعت عمران خان کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی فِٹ قرار پائے ہیں۔ بعد ازاں احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گزشتہ روز نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے رینجرز کی مدد سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت کئی شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے بعد شدید ہنگامہ آرائی جاری رہی جب کہ کئی مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوتی رہیں۔
آج صبح پی ٹی آئی کے سابق گورنر پنجاب کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا جب کہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔