کراچی(پاک ترک نیوز) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی اور پی ٹی آئی رہنما اور کراچی سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی چھوڑنے اور ایم این اے کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ کوئی بھی وجہ ہو فوج سے لڑنا کسی بھی طرح جائز نہیں۔
اس بات کا اعلان انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ محمود مولوی نے کہا کہ ابھی کسی بھی جماعت میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا، آج تک کوئی نہیں کہہ سکتا کے میں نے کسی کو دھوکا دیا، میں سیاست میں پیسہ بنانے کے لیے نہیں آیا، میرے اوپر ایک روپے کا کوئی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا، میں نے کینیڈین شہریت لینے سے انکار کیا، میں اس دنیا سے وقار کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کا معاون خصوصی تھا، مجھ پر کوئی ایک روپے کرپشن کا الزام لگا دے تو میں جواب دوں گا، میں تمام سیاسی جماعتوں سے یہی کہوں گا کہ خوف کا بت توڑیں، جولوگ ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کی وجہ فوج کے خلاف بات کرنا ہے کیوں کہ میں اپنے ملک کی فوج کے خلاف نہیں جاسکتا، جو کچھ بھی ہوا وہ غلط ہوا فوج کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا، سیاسی جماعتیں بدلی جاسکتی ہیں فوج نہیں بدل سکتے، فوج کے نام پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوں،بھارت کا باپ وہ کام نہ کر سکا جو ان لوگوں نے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو گندا کرکے سیاست کرنا میرا شیوا نہیں، میں نے کبھی تشدد کی سیاست نہیں کی، انتخابات میں ووٹ کا ٹرن آؤٹ 90 فیصد ہونا چاہیے، 40 فیصد ٹرن آؤٹ ہوتا ہے پھر لوگ گالیاں دیتے ہیں کہ غلط لوگ آ گئے ہیں۔
محمود مولوی کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو بھڑکانے والوں کو سزا ملنی چاہیے، میرا اشارہ عمران خان کی طرف نہیں ہے، میرا کوئی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ محمود مولوی این اے 245 سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی تھے، وہ عمران خان کے دور حکومت میں مشیر بحری امور بھی رہے۔