کراچی(پاک ترک نیوز)
فروری میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں سال بہ سال کی بنیاد پر اضافہ ہوا ہے۔مگر مالی سا2023-24 کے پہلے آٹھ ماہ کے لیے مجموعی رقوم میں 1.2 فیصد کی کمی واقع ہوئیہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کو فروری میں 2.249 ارب ڈالر موصول ہوئے ۔جو گذشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 1.990 ڈالر کے مقابلے میں 50ملین ڈالر یا 13 فیصدزیادہ ہے۔البتہ رواں سال فروری میں موصول ہونے والی ترسیلات جنوری میں آنے والی2.397 ارب ڈالر کے مقابلے میں 148 ملین ڈالر یا 6 فیصد کم ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق مالی سال 23 ا2022-حالیہ برسوں میںترسیلات کی آمد کے حوالے سے کم ترین سال تھا جس میں گزشتہ مالی سال، مالی سال 2021-22 کے مقابلے میں 4 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔ اس سے معیشت کو ایک اہم دھچکا لگا کیونکہ اس وقت ملک ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے ڈالر محفوظ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جولائی سے فروری کے دوران ترسیلات زر اب بھی پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہیں۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کو سمندرپار پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ رقوم پاکستان بھجوانے کے لئے راغب کرنا ہو گا تاکہ گذشتہ مالی سال 2022-23 کی بدترین کارکردگی سے بچا جا سکے۔کیونکہ سامل کےآٹھ ماہ کے دوران ملک کو مجموعی طور پر18.082 ارب ڈالرموصول ہوئے ہیں۔ جو کہ پچھلے مالی سال کی اسی مدت میںآنے والے18.308 ارب ڈالرکے مقابلے میں226ملین ڈالر یا 1.2فیصد کم ہے۔