اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
ملک کا توانائی کا شعبہ نجی سطح پر شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے اثرات سے دوچار ہے۔حکومت نے نجی بجلی گھروںکوپیداواری صلاحیت کی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے نمٹنے میں مدد کے لیے عالمی بینک سے رجوع کر لیا۔
وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک اور وزیر برائے بجلی اویس لغاری نے گذشتہ روز عالمی بینک کے ساتھ جاری توانائی اصلاحات اور پیٹرولیم اور پاور سیکٹر دونوں کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی اقدامات پر مشترکہ اجلاس میں اپنی ٹیموں کی قیادت کی۔ نائب صدر مارٹن رائزر کی سربراہی میں عالمی بینک کے دورے پر آئے ہوئے مشن کو بتایا گیا کہ نجی شعبے کی سولر پینلز کی درآمد 6,800 میگاواٹ کی صلاحیت تک پہنچ گئی ہے ۔ جبکہ بجلی کی قیمت میں نمایاں اضافے کے بعد اب لوگ اپنی چھتوں پر سولر پینل لگا کر گرڈ سے باہر جانے کی طرف مائل ہیں۔لوگ پہلے ہی نیٹ میٹرنگ کے ذریعے سولرائزیشن سے 3,000 میگاواٹ کی خود پیداوار کا انتظام کر چکے ہیں۔
اجلاس میں شریک ایک عہدیدار نے بتایا کہ صارفین کی طرف سے سولرائزیشن کی وجہ سے پیداواری صلاحیت کی ادائیگیوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔ جو 2.2 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے ان صا رفین پر بوجھ 1.90 روپے فی یونٹ بڑھ گیا ہے جنہوں نے سولرائزیشن نہیں کی ہے۔
اس خاص مسئلے پر عالمی بینک نے صارفین کی طرف سے سولرائزیشن کے تناظر میں بڑھتی ہوئی صلاحیت کی ادائیگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری حل کے ساتھ آنے میں اپنیمعذوری ظاہر کی۔تاہم ورلڈ بینک نے دستاویزات کی تیاری، کنسلٹنٹس اور فنانشل ایڈوائزرز کو ترتیب دینے اور کم اور زیادہ نقصان میں چلنے والی الیکٹرک پاور ڈسٹری بیوشن (ڈسکوز) کی نجکاری کے امور کی مناسب تیاری کے لیے 15 ملین ڈالر کے پورٹ فولیو کی پیشکش کی ہے۔