سیئول (پاک ترک نیوز)
جنوبی کوریا کے سیکورٹی اداروں نے اپنے پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے KF-21کی ترقی کے پروگرام میں شامل انڈونیشیا کے انجینئروںسےKF-21 لڑاکا طیارے سے متعلق ٹیکنالوجیز کو مبینہ طور پر چوری کرنے کے الزام میں تفتیش شروع کر دی ہے۔
جنوبی کوریا کےڈیفنس ایکوزیشن پروگرام ایڈمنسٹریشن (ڈی اے پی اے) کے غذشتہ روز جاری کردہ بیان کے مطابق کوریا ایرو اسپیس انڈسٹریز (کے اے آئی) کو بھیجے گئے انڈونیشیائی انجینئرزکے بارے میں شک ہے کہ وہ KF-21 ڈیولپمنٹ کے ڈیٹا کو USB پر محفوظ کررہے تھے۔متعلقہ ایجنسیوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم، بشمول نیشنل انٹیلی جنس سروس، فی الحال انڈونیشیائی باشندوں کی مبینہ ٹیکنالوجی کی چوری کے حالات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔معاملے سے واقف ذرائع کے مطابق تحقیقات اس بات پر مرکوز ہیں کہ آیا ذخیرہ شدہ ڈیٹا KF-21 ترقیاتی پروگرام سے متعلق اسٹریٹجک ٹیکنالوجیز پر مشتمل ہے۔ تاہم معاملہ صاف ہونے تک انڈونیشیا کےانجینئروںکے جنوبی کوریا چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
انڈونیشیا، KF-21 لڑاکا جیٹ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کا ایک پارٹنر ملک ہے۔جو 8.8 کھرب وون (6.5 ارب ڈالر) کے منصوبے کی لاگت کااپنا 20 فیصدحصہ تا حال ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جس نے 2015 میں شروع کیے گئے پروگرام سے اس کی وابستگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
بیان کے مطابق انڈونیشیا نے اس منصوبے کے لیے اب تک 278.3 ارب وون کی ادائیگی کی ہے اور وہ ادائیگیوں میں تقریباً 1 کھرب وون پیچھے ہے۔جبکہ جنوبی کوریا اس سال کے آخر میں KF-21 لڑاکا طیاروں کی پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جس کا مقصد 2032 تک 120 طیارے بنانا ہے۔