تہران (پاک ترک نیوز)
ایران نے مغربی پابندیوں کے پیش نظر تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے ملکی کمپنیوں کے ساتھ 13 ارب ڈالر کے معاہدوں کو حتمی شکل دےدی ہے۔
ایران کےسرکاری میڈیا کے مطابق ایک تقریب میں، تیل کی وزارت اور ایرانی کاروباری اداروں نے چھ بڑے شعبوں میں یومیہ تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے 13 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ان معاہدوں کا مقصد ملک کی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے ۔ جس کے لئے ملک کیتیل کی پیداوار میں 350,000 بیرل یومیہ اضافے کا ہدف رکھا گیاہے۔
گذشتہ اکتوبر میں ایرانی وزیر تیل جواد اوجی نےکہا تھا کہ 19 مارچ کو فارسی سال کے اختتام تک ملک کی تیل کی پیداوار 3.6 ملین بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ فارسی کیلنڈر کے تحت نئے سال میںتیل کیپیداوار یومیہ 4 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی۔
ایران کے تیل کے شعبے کو 2018 میں اس وقت دھچکا لگا جب تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے بنائے گئے ایک تاریخی معاہدے سے امریکہ دستبردار ہو گیا۔جس کے نتیجے میں مغربی پابندیاں دوبارہ عائد کی گئیں۔ اور غیر ملکی کمپنیوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔
تیل کی وزارت کے مطابق ایران عراق کے ساتھ سرحد پر واقع صوبہ خوزستان میں آزادگان سمیت اپنے مغربی اور جنوب مغربی فیلڈز میں پیداوار کو بڑھانے میں مدد کے لیے اندرون ملک مہارت پر انحصار کرے گا۔ اس سلسلے میںایران کے قدیم ترین آئل فیلڈ، خوزستان میں مسجد سلیمان کے ترقیاتی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ مسجد سلیمان میں کنواں نمبر 1 مشرق وسطیٰ میں سب سے قدیم ہے۔ جس کیپہلی بار 1908 میں کھدائی کی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایران کی وزارت تیل نے کہا تھا کہ اس نے خلیج میں آف شور ساؤتھ پارس گیس فیلڈ سے پیداوار بڑھانے کے لیے گھریلو فرموں سے 20 ارب ڈالر کے معاہدے کیے ہیں۔ جس کا اشتراک قطر کے ساتھ ہے۔
دریں اثنا امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کے مطابق ایران 2022 میں دنیا کا ساتواں سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک تھا۔جبکہ اس کے پاس وینزویلا اور سعودی عرب کے بعد دنیا کے تیسرے بڑے ثابت شدہ تیل کے ذخائر بھی ہیں۔