اسلام آباد(پاک ترک نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہ دینے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ آپ نے جو شرائط عائد کرنی ہیں وہ کر دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کا رائٹ آف اسمبلی تو نہیں چھینا جا سکتا، جلسے سب نے کیے ہیں، آپ قواعد و ضوابط اور شرائط طے کر لیں۔
تحریک انصاف کے وکیل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم اب 6 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آپ صرف یہ خیال رکھیں کہ کوئی ہنگامہ آرائی نہ ہو۔
سٹیٹ کونسل کا مؤقف تھا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جلسے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور پہلے بھی ان کو جو اجازت دی گئی اس کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جو شرائط نارمل ہوتی ہیں وہ لگائیں اس میں کوئی حرج نہیں، کوئی غیر معمولی شرائط عائد نا ہو جو اسٹینڈرڈ ٹی او آر ہوتے ہیں اس کے مطابق اجازت دیں۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا ہے وہ تو ڈی سی کے جلسہ کی اجازت نا دینے کی وجہ سے ہوا ہے، ہم ہر قسم کی شرائط کے لیے تیار ہیں۔ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ میرے سے پہلے والے چیف جسٹس بھی اجازت دیتے رہے ہیں میں نے بھی آرڈر کیا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز دہشت گردی کا ایک افسوس ناک واقعہ بھی ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ زندگی رکتی تو نہیں ہے بلکہ چلتی ہی رہتی ہے اور ہم نے اسی طرح دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے ہدایات لینے کا وقت دے دیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ میں آپ کی رضامندی نہیں مانگ رہا، فیصلہ میں نے کرنا ہے۔