تل ابیب (پاک ترک) اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوگیا ہے ، اسرائیل کو حماس کی جانب سے غزہ سے یرغمالیوں کی ایک فہرست موصول ہوئی ہے جو رہا کیے جائیں گے۔
حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز چار روزہ جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا دن تھا جب حماس کی جانب سے 24اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جبکہ اسرائیل نے 39 فلسطینیوں کو رہا کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی حکام اس فہرست کا جائزہ لے رہے ہیں، اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کی رہائی کے لیے عزم ظاہر کیا ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں میں یہ پہلا وقفہ ہے، جس کے حوالے سے فی الحال دونوں فریقین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ختم ہوتے ہی جھڑپیں دوبارہ شروع ہو جائیں گی، تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی کہ جھڑپوں میں اس وقفے کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
حماس کی جانب سے رہائی پانے والے یرغمالیوں (جن میں اسرائیلی خواتین، بچے اور تھائی فارم ورکرز شامل تھے) کو غزہ سے منتقل کر کے رفح بارڈر کراسنگ پر مصری حکام کے حوالے کر دیا گیا، ان کے ساتھ 4 کاروں کے قافلے میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے عملے کے 8 افراد بھی شامل تھے۔
دوسری جانب قطر نے کہا ہے کہ 13 اسرائیلیوں کو رہا کر دیا گیا ہے، جن میں سے کچھ دوہری شہریت کے حامل ہیں، ساتھ ہی 10 تھائی باشندے اور ایک فلپائنی شہری بھی شامل ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق 4 ٹینکر ایندھن اور 4 ٹینکر کوکنگ گیس کے داخل ہوئے، ٹینکرز اقوامِ متحدہ کی امدادی تنظیموں کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔
آج کم از کم 200 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کی توقع ہے۔غزہ سٹی اور شمالی غزہ پر روزانہ چھ گھنٹے صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اسرائیلی طیارے پرواز نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شہداء کی مجموعی تعداد 15 ہزار تک پہنچ گئی ہے جس میں 6 ہزار بچے اور 4 ہزار خواتین شامل ہیں۔