دوحہ (پاک ترک نیوز)
حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی حالیہ تجویز پر اسرائیل کا باضابطہ ردعمل موصول ہوا ہے اور جواب دینے سے قبل اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
قطری میڈیا کے مطابق دوحہ میں مقیم حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کو آج اُس تجویز پر صیہونی قابض حکومت کا باضابطہ جواب موصول ہوا ہے جو 13 اپریل کو مصری اور قطری ثالثوں کے سامنے رکھا گیا تھا۔
غزہ میں اسرائیل کے ساتھ چھ ماہ سے زیادہ کی جنگ کے بعد مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ حماس اب بھی اپنے مطالبات پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایک مصری وفد نے جمعے کو اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے اسرائیل کا دورہ کیا جو تنازع کے خاتمے اور سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے دیگر افراد کی واپسی کے لیے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل کے پاس کوئی نئی تجویز نہیں لیکن محدود جنگ بندی پر غور کے لیے تیار ہے جس میں حماس 40 کی بجائے 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔اسی اثنا میں امریکہ اور 17 دیگر ممالک نے حماس سے اپیل کی تھی کہ وہ بحران کے حل کے طور پر تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔مگرحماس کی جانب سے بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا ۔ تاہم جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ حماس ایسی کوئی بھی تجویز سننے کے لیے تیار ہے جس میں ہمارے لوگوں کی ضروریات اور حقوق کو مدنظر رکھا گیا ہو۔‘