واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
یہ خلائی تحقیق کی تاریخ میں ایک قابل ذکر لمحہہو گا جب اب سے ایک سال بعد دسمبر 2024میں ناسا کا پارکر سولر پروب 195 کلومیٹر فی سیکنڈ یا 435,000 میل فی گھنٹہ کی حیران کن رفتار سے سورج سے گزرے گا۔
ناسا کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی انسان کی بنائی ہوئی چیز اتنی تیزی سے نہیں چلی ہوگی اور نہ ہی وہ واقعی سورج کے اتنے قریب پہنچی ہوگی ۔یعنی سورج کی سطح سے صرف 6.1 ملین کلومیٹر یا 3.8 ملین میل۔پارکر پروجیکٹ کے سائنسدان ڈاکٹر نور رؤفی نے کہا ہےکہ ہم بنیادی طور پر تقریباً سورج پر اتر رہے ہیں۔جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کے سائنسدان نےکہا کہیہ پوری انسانیت کے لیے ایک یادگار کارنامہ ہوگا۔ یہ 1969 کے چاند پر اترنے کے برابر ہے۔
پارکر کی رفتار اس بے پناہ کشش ثقل سے آئے گی جو اسے سورج کی طرف گرتے ہی محسوس ہوگی۔ یہ نیویارک سے لندن تک 30 سیکنڈ سے کم وقت میں پرواز کرنے کے مترادف ہوگا۔امریکی خلائی ایجنسی کا پارکر سولر پروب اب تک کے سب سے اہم مشنوں میں سے ایک ہے۔اسے2018 میں لانچ کیا گیا۔ اس کا مقصد سورج کے بار بار اور ہمیشہ قریب سے گزرنا ہے۔
2024 کےدسمبر میں پارکر سورج اور زمین کے فاصلے کے صرف 4 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ایسا کرنے میں پارکر کو درپیش چیلنج بہت بڑا ہوگا۔کیونکہ سورج کے قریب ترین پروب کے مدار میں خلائی جہاز کے اگلے حصے کا درجہ حرارت ممکنہ طور پر 1,400سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔
رپورٹ کےمطابق پارکر کے سورج کی جانب سفر کی حکمت عملی یہ ہے کہ جلدی میں داخل ہو اور جلدی سے باہر نکلو۔ اور اسی دوران موٹی ہیٹ شیلڈ کے پیچھے سے نصب آلات کے سوٹ کے ساتھ شمسی ماحول کی پیمائش کرنا۔محققین کو امید ہے کہ یہ انعام کچھ کلیدی شمسی عمل کے بارے میں پیش رفت کا علم دےگا۔