راولپنڈی (پاک ترک نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ کاکہنا ہے کہ کسی کو قتل کا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں ، فتوے جاری کرنے کے پیچھے کھلے سیاسی مقاصد ہیں ، ہم نفرت پھیلانے والوں اور قتل کے فتوے دینے والوں کے راستے کی دیوار بنیں گے ۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے لیگی رہنما حنیف عباسی نے علمائے کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وضاحتی بیان آگیا تو اس کی کیا گنجائش ہے کہ قتل کے فتوے جاری کیے جائیں، آپ کو فتوے دینے کا حق کس نے دیا ہے، واضح کردوں اب یہ مذمت سے آگے کا کام ہے، یہ رواج شروع ہوگیا کہ قتل کردو اور اتنی رقم لے لو، اب ان ہاتھوں کو روکا جائے گا۔
وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ ان کا اپنا مکتبہ فکر کیا ہے؟ میرے بزرگوں نے جو کردار ادا کیا تاریخ میں اور وہ کاربند رہے اس معاملے پر، جسٹس قاضی فائز عیسی کے والد قائد اعظم کے ساتھی تھے، ان کے دادا نے بھی مسلمانوں کےلیے خدمات فراہم کیں، بغیر تحقیق کے، بغیر پریس ریلیز کو دیکھے قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عطا تارڑ کاکہنا تھا کہ قانون کو نافذ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، جو کیا گیا ہے اس پر ایف آئی آر بھی درج ہوئی ہے، اس کی کوئی گنجائش نہیں ہمارے معاشرے میں کہ سیاسی مقاصد کے لیے ایسے اعلان کیے جائیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کیا خالی آپ ہی دین اسلام کے علمبردار ہیں؟ کیا ہمارا حق نہیں اسلام پر بات کرنے کا؟ کیا یہ صرف آپ کا حق ہے؟ اس کی سخت مذمت ہم کرتے ہیں اورجس نے چیف جسٹس سے متعلق بیان دیا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔
لیگی رہنما حنیف عباسی نے کہا کہ کی محبت سے وفا تو ہم تیرے ہیں،یہ جہاں چیز ہے کیا لوح قلم تیرے ہیں، بچہ بچہ آپ ﷺ کے نام پر کٹ مرنے کو تیار ہوجاتا ہے، یہاں تو تاریخ بھری پڑی ہے کہ کیسے نوجوانوں نے آپﷺ کے ناموس پر جانیں قربان کی ہیں، پاکستان میں انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پہلے بھی ہم سب یہ کوشش کرتے رہے کہ حکومت کو گرائیں اور اس کے لیےو جو آلہ کار وہ استعمال کریں اور وہی ہمارے گلے میں پڑ گیا، یہ تاریخ ہے ہماری، جن کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا وہ ہی غلط ثابت ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ جس نے یہ فتوی دیا اس کو یہ حق حاصل نہیں، یہ کون ہوتا ہے کہ کسی مسلمان کے اوپر یہ فتوے لگائے؟ اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی، جتنے بھی رٹ نافذ کرنے والے ادارے ہیں وہ ایسے لوگوں کو گرفتار کریں اور کیفر کردار تک پہنچائیں، ہم چیف جسٹس کے ساتھ اس لیے نہیں کھڑے کہ وہ ہمارے لیے فیصلے دیں گے بلکہ ہم ہر اس شخص کے ساتھ کھڑے ہوں گے جس پر ظلم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس پر الزام لگ سکتا ہے جس کی پوری تاریخ ہے تو پھر ہم پر بھی یہ الزام لگ سکتا ہے، ہمارے علمائے کرام سے ہم ملاقاتیں کریں گے اور اس سلسلے میں ہم پارلیمان میں وضاحتی بیان شاید وزیر اعظم خود دیں۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا اسرائیل ازل سے ہمارا دشمن ہے آج دیکھیں کہ ایک ملک میں ایک سیاسی جماعت کیلئے قرارداد پاس ہوتی ہے، آج سوشل میڈیا کو استعمال کر کے چیف جسٹس کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس میں سب ذاتی مقاصد کے لیے شامل ہورہے ہیں، اپنے علما کرام کا بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے ہماری رہنمائی کی۔