کیمپ ڈیوڈ (پاک ترک نیوز)
رمضان سے پہلے جنگ بندی کا نہ ہونا بہت خطرناک ہو جائے گا۔ اس بات کا انحصار اب حماس پر ہے کہ وہ چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجاویز کو قبول کرتی ہے یا نہیں۔
اس امر کا اظہار امریکی صدر جوبائیڈن نےکیمپ ڈیوڈ میں کچھ دن قیام کے بعد واپس وائٹ ہاؤس جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیاہے۔انہوں نے اس موقع پر غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے انسانی بنیادوں پر امدادی کی ترسیل کی راہ میں پیدا کردہ رکاوٹوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس کے لیے کوئی عذر یا بہانہ نہیں ہو سکتا کہ لوگوں تک فلسطینی علاقے میں امدادی سامان نہ پہنچنے دیا جائے۔
امریکی صدر نے جنگ کے پانچ ماہ مکمل ہونے اور 30600 سے زائد فلسطینیوں کے غزہ میںشہید ہونے کے بعد درپیش مرحلے پر جنگ بندی کو حماس پر ڈالنے کے بعد اطمینان ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے تعاون کر رہا ہے ۔ اوراس کی پیش کش منطقی ہے۔ ہم اگلے ایک دو دنوں کے دوران جنگ بندی کے بارے میں جان جائیں گے مگر ہم جنگ بندی چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی ضروری ہے اگر اس میں ہم کامیاب نہ ہوئے تو یہ یروشلم اور اسرائیل کے لیے بہت خطر ناک ہو سکتا ہے۔
رمضان المبارک کا آغاز دس یا گیارہ مارچ کو متوقع ہے۔ امریکہ نے گذشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل پر زور دیا تھا کہ رمضان کے دوران مسجد اقصیٰ میں عبادات کی اجازت دی جائے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کے اہم ترین اتحادیوں میں سے ایک انتہا پسند یہودی رہنما اور وزیر ایتمار بین گویر نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران ہم مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ جانے کی اجازت دے کر اپنے لیے خطرہ مول نہیں لے سکتے۔