اسلام آباد (پاک ترک نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت 14اگست کو ختم ہو جائے ۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت 14 اگست کو ختم ہو جائے گی۔الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات کی تاریخ دے گا، آج آئی ایم ایف کے ساتھ میٹنگ ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ لمحہ فخریہ نہیں لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ جو بھی حکومت آئے وہ تعلیمی فنڈ میں اضافہ کرے، الیکشن کمیشن اکتوبر نومبر یا جب بھی ہوں گے الیکشن کمیشن اعلان کرے گا۔
پاکستان ایجوکیشن اینڈاومنٹ فنڈ اور قومی نصاب میں اصلاحات سے متعلق تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے باصلاحیت اور مستحق طلباو طالبات میں فنڈزتقسیم کئے گئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ آج باصلاحیت اور مستحق طلباو طالبات میں فنڈزتقسیم کیے گئے،میں نے اس سفر کاآغاز 2008میں پنجاب سے شروع کیا،2008میں 2ارب روپے ایجوکیشن اینڈاومنٹ فنڈ کے لیے مختص کیے۔
جب ملک سے باہر تھا تو ڈاکٹرامجد ثاقب سے تعلیم پر گفتگو کی،تعلیم کے ذریعے ہی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ممکن ہے،غریب گھرانوں کے بچے تعلیم کے حصول کے لئے مالی وسائل سے محروم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن اینڈاومنٹ فنڈ سے ہزاروں افراد ڈاکٹر اورانجینئرز بن چکے ہیں،تعلیم کے لیے اینڈاومنٹ فنڈ کی فراہمی کی تجویز پر سیاسی رفقا اور افسران متفق تھے،ہم نے 4لاکھ 50ہزار بچوں اور بچیوں کو تعلیمی وظائف دیئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواہش تھی کہ تعلیم کے لیے اینڈاومنٹ فنڈ کو 2ارب روپے سالانہ سے بڑھایاجائے،دعاہے آئندہ حکومت 14ارب نہیں 140ارب روپے مختص کرے۔
پاکستان کے مالی مسائل وسائل سے زیادہ ہے ہیں،پاکستان کی زمین زرخیزہے ،پہاڑ،پانی،معدنی وسائل ہیں،پاکستان پرمشکل وقت جلد ختم ہوگا اور استحکام کی جانب آئیں گے۔
صحرا خلیج چلے جائیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے،پاکستان میں بھی نوجوان ہی انقلاب لاسکتے ہیں،تعلیم کا فروغ سیاست نہیں عبادت ہے،ان کا کہنا تھا کہ آج آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس ہے جس میں پاکستان کو قرض پروگرام پر بات ہوگی،دعا کریں آج آئی ایم ایف میں پروگرام کی منظور ی ہوجائے۔
چین نے پاکستان کی ہرمشکل میں مدد کی،ہم چینی قیادت کے مشکور ہیں،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوست ممالک نے مشکل وقت میں مالی مدد کی،آج ایسا وقت ہے ہم جگہ جگہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے ادھار مانگ رہے ہیں،ہم نے 75سال سے صرف تقاریر کیں،عمل نہیں کیا۔