حالیہ تاریخ میں دارالحکومت تبدیل کرنے والے آٹھ ملکوں میں پاکستان بھی شامل

لاہور (پاک ترک نیوز)
انسانی تاریخ میں لاتعداد شہروں نے دارالحکومت یا دار االخلافہ کے طور پر اپنا تشخص تسلیم کروایا ہے۔مگر وقت کے ساتھ اقوام کے عروج وزوال نے شہروں کو انکی اس حیثیت سے محروم کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔البتہ حالیہ تاریخ میں بیسویں صدی کے آغاز سے اب تک صرف آٹھ ملک ہیںجنہوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے دارالحکومتوں کو ایک سے دوسرے شہر منتقل کیا ہے یا اسکے لئے نئے شہر بسائے ہیں۔
اپنے دارالحکومت تبدیل کرنے والے ان آٹھ ملکوں میںبلترتیب روس، پاکستان،برازیل،آئیوری کوسٹ،نائجیریا،تنزانیہ۔قازکستان اور میانمار شامل ہیں۔پچھلی صدی کے آغاز پر سب سے پہلے روس نے کیمونسٹ انقلاب کےنتیجے میں 1918میں بادشاہت کی نشانی 1703میں بادشاہ پیٹر کے تعمیر کردہ شہر سینت پیٹرز برگ کی جگہ ماسکو کو دوبارہ سے دارالھکومت بنایا۔
پاکستان نے 1947میں ااپنے قیام کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو ادرالحکومت بنایا۔مگر اہم تزویراتی امور کے پیش نظر 1959میں نئے دارالحکومت کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا اور اسکے لئے شمال کی جانب دوصوبوں اور کشمیر کے سنگم پروفاقی دارالھکومت کے لئے جگہ منتخب کی گئی ۔ پاکستان کے دارالحکومت کو اسلام آباد کا نام دیا گیا۔ اور 1964میں اسکی تکمیل کے ساتھ یہ شہر بطور دارالحکومت فعال ہوگیا۔
برازیل نے 1950 کی دہائی میں برازیلیا کی تعمیر کا کام شروع کیا جو کہ ملک کے جغرافیائی مرکز میں ایک محتاط طریقے سے ڈیزائن کیا گیا شہر ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ریو ڈی جنیرو کو ملک کے دارالحکومت کے طور پر تبدیل کرنا تھا۔اس شہرکا افتتاح 1960 میں کیا گیا تھا۔آئیوری کوسٹ کے آزادی کے بعدقومی رہنما فلیکس ہوپ ہوٹ بوگنی نے 1960 کی دہائی کے آخرمیں اپنی جائے پیدائش پر ایک نیا دارالحکومت قائم کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔ نتیجتاً یاموسوکرو کو 1983 میں عابد جان کی جگہ دارالحکومت کی حیثیت دے دی گئی۔
1991 میں، نائیجیریا نے اپنا دارالحکومت لاگوس، اس کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر اور اقتصادی مرکز سے ابوجا منتقل کرنے کا انتخاب کیا۔ یہ نقل مکانی لاگوس کی جاری اقتصادی توسیع کی وجہ سے ہوئی جس سے نائیجیریا کی حکومت نے اپنی انتظامی توجہ کو ملک کے اندرونی حصے کی طرف موڑا۔ جس کا نتیجہ ابوجا کے نئے دارالحکومت کے طور پر منتخب ہوا۔ ڈوڈوما، تنزانیہ کے متوقع دارالحکومت کی تعمیر کا تصور امریکی معمار جیمز روسنٹ نے 1980 کی دہائی کے وسط میں دیا تھا۔ جبکہ ڈوڈوما فی الحال اجلاسوں کے دوران قومی اسمبلی کی میزبانی کرتا ہے، حکومتی وزارتوں کی اکثریت کے ساتھ ساتھ تمام غیر ملکی سفارت خانے سابق دارالحکومت دارالسلام میں کام کرتے رہتے ہیں۔اور تاحال دارالحکومت کی مرحلہ وار منتقلی جاری ہے۔
آستانہ، ایک منصوبہ بند شہر 1997 میں قازقستان کا دارالحکومت بنا اور اس نے الماتی کی جگہ لے لی۔ جو ملک کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی مرکز ہے۔ قازقستان کی حکومت نے دارالحکومت کو شمال کی طرف آستانہ منتقل کرنے کی وجہ اس علاقے میں زلزلے کی سرگرمیوں اور اس کی چینی سرحد سے قربت بتائی ہے۔
2005 میں، میانمار کے فوجی حکمرانوں نے دارالحکومت کی تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے رنگون (ینگون) سے 320 کلومیٹر شمال کی طرف منتقل کیا۔ اس نئے انتظامی مرکز کو اگلے سال باضابطہ طور پرنئے پدھوا کا نام دیا گیا۔ اس اقدام نےلوگوں کے درمیان قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ یہ تبدیلی کسی نجومی کی جانب سے ممکنہ غیر ملکی فوجی حملے کی پیش گوئی کی وجہ سے کی گئی۔

#barazil#captital#islamabad#kazakistan#niver#PakTurkNewsPaksitanrussia