نیویارک (پاک ترک نیوز)
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اس کےامریکی ڈالر بانڈز کے ساتھ ساتھ بہتری کے امکانات موجود ہیں۔ جس سےمنافع کی شرح میں تیزی آنے کی توقع ہے۔
گولڈمین سیکس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کرنسی کے لیے ممکنہ فوائد بھی دیکھے گئے ہیں۔2022 سے پریشان کن سطح پر رہنے کے بعد، پاکستان کے امریکی ڈالر بانڈز نے گزشتہ سال ای ایم بی آئی گلوبل ڈائیورسیفائیڈ انڈیکس میں سب سے زیادہ منافع فراہم کیا۔یہ عالمی میکرو پس منظر میں بہتری کے ساتھ، کم افراط زر اور فیڈ کے ہائیکنگ سائیکل کے خاتمے، اور آئی ایم ایفکی طرف سے تجدید شدہ قرضے کے امتزاج کا نتیجہ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کے امریکی ڈالر بانڈ اسپریڈز اب اسی طرح کی درجہ بندی والے ساتھیوں کے مقابلے میں زیادہ سخت ہیں۔ لیکن پچھلے سال کےبہتر منافع نے اس کے امریکی ڈالر بانڈز کو پریشانی سے نکالنے اور ملک کے لیے مارکیٹ تک رسائی دوبارہ حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار کرنے میں مدد کی تھی۔
چنانچہ پاکستان کی قریب المدت بیرونی کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے رپورٹ نے اس بات پربھی روشنی ڈالی کہ پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائراور کرنٹ اکاؤنٹ اسکے قلیل مدتی بیرونی قرضوں سے پیدا ہونے والی 2024 کےواجبات سے زیادہ ہیں۔ساتھ ہی پاکستان دیگر ای ایم کریڈٹس جیسے کینیا اور مصر کے مقابلے میں بہتر قیمت کا حامل ہے۔ جہاں امریکی ڈالر بانڈ کی قیمتیں زیادہ ہیں۔اب پاکستان میں 2022 میں شروع ہونے والیزر مبادلہ کے ذخائر میں کمی رک گئی ہے۔ اور 2023 میں قدرے الٹ گئی ہے اور یہ بڑی حد تک ادائیگی کے بہتر توازن کی عکاسی کرتی ہے۔
خاص طور پر پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے توازن کی طرف چلا گیا ۔جبکہ روپے کی قدر میںکی نمایاں کمی سے سامان کی درآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔مگر بہاؤ کی حرکیات میں بہتری آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک کے کل بیرونی قرض 130 ارب ڈالر پر برقرار ہے۔ جو اسکی جی ڈی پی کا 50 فیصد بنتا ہے۔ اور اس میں سے زیادہ تر پبلک سیکٹر کا قرض ہے۔پاکستان کے بیرونی قرض کی ساخت کو دیکھا جائے تو اس میں 85فیصد کثیر جہتی اور دو طرفہ قرض دہندگان کا واجب الادا قرضہ ہے۔ جن میں چین سب سے بڑا قرض دہندہ ہے۔اس کے برعکس، نجی اور تجارتی قرض نسبتاً چھوٹا ہے۔