واشنگٹن(پاک ترک نیوز)
یوکرائنی بحران کے آغاز سے ہی امریکی صدر جو بائیڈن روس کے ساتھ براہ راست تنازعہ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور مستقبل میں بھی وہ اسی پالیسی کو اپنائے رکھنا چاہتے ہیں۔
یہ بات امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گذشتہ روز یہاں رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے صدر بائیڈن کے ذہن میں دوواضح مقاصد تھے۔ ایک یہ یقینی بنانا تھا کہ ہم یوکرین کی حمایت کرنے اور دوسرے ممالک کو بھی اس میں ساتھ ملانے کی ہر ممکن کوششکریں گے۔جبکہ دوسرا روس کے ساتھ براہ راست تنازعہ سے گریز کرنا ہے۔ کیونکہ ممکنہ طور پر جہاں یہ تنازعہ جا سکتا ہے وہ ایسی جگہ نہیں ہے جو امریکی عوام کی سلامتی کے لیے اچھی ہو۔
بلنکن نے گفتگو کے دوران اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ کیف حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اپنی جنگی کارروائیوں کا فیصلہ کرے۔ لیکن واشنگٹن نے کبھی بھی یوکرین کی سرحدوں سے باہر حملوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔چنانچہ ان کی رائے میںاس جنگ کو روکنے کا بہترین طریقہ کیف کی پوزیشن کو مضبوط کرنا ہے۔
یاد رہے کہ روس متعدد سطحوں پر یوکرین کے تنازعے کے حوالے سے اپنے موقف کا بارہا اظہار کر چکا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نےپھر اعادہ کیا ہے کہ ماسکو بحران کے سفارتی حل کے لیے ہمیشہ کھلا رہا ہے اور ہے اور وہ واقعی سنجیدہ تجاویز کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ جب کہ کیف حکومت نے روس کے ساتھ تمام مذاکرات کو ممنوع قرار دےرکھا ہے۔