ترکیہ میں صدارتی و پارلیمانی انتخابات ،اردوان کو دوسرے مرحلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

 

انقرہ (پاک ترک نیوز) ترکیہ کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے بعد گنتی کا عمل شروع ہوگیا اور ابتدائی نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوان کو مخالف امیدواروں پر برتری حاصل ہے لیکن صدر رجب طیب 50 فیصد ووٹ نہیں لے سکے، 28 مئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فیصلے کا امکان ہے۔
ترکیہ کی سرکاری میڈیا کے مطابق اب تک97 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی مکمل کرلی گئی ہے جس کے مطابق اردگان نے 49.3 فیصد اور ان کے حریف کمال قلیچ دار اوغلو نے 44.9 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔
اگر کوئی بھی امیدوار نصف سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کرتا ہے تو ان کے درمیان 28 مئی کو پھر مقابلہ ہو گا۔
ترکیہ کی تاریخ میں پہلی بار24 پارٹیاں اور 151 آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ترکیہ میں ساڑھے 6 کروڑ سے زائد ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ترکیہ پر 20 برس سے زائد عرصے تک حکمرانی کرنے والے صدر رجب طیب اردوان کو سخت انتخابی مقابلے کا سامنا رہا ہے ۔
حتمی ووٹنگ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ رجب طیب اپنے بڑے سیاسی حریف کمال قلیچ‌داراوغلو کے خلاف فتح پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں یا انہیں الیکشن کے دوسرے مرحلے میں جانا ہے۔
انتخابات کے حتمی نتائج اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا ترکیہ ایک بار پھر سے اردوان کے کنٹرول میں رہتا ہے یا ان کے نمایاں حریف اور حزب اختلاف کے رہنما کمال قلیچ‌ داراوغلو کے وعدے کے مطابق زیادہ جمہوری راستے کا آغاز کرتا ہے ۔
انقرہ میں صدر اردوان نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک نہیں معلوم کہ انتخابات پہلے مرحلے میں ختم ہوئے یا نہیں ؟ اگر قوم کا یہ فیصلہ ہے تو ہم انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کی 600 نشستوں میں سے حکومتی اتحاد نے 323 سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کرلی ہے۔
یاد رہے کہ ترکیہ میں صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 50 فیصد سے زائد ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
ترکیہ کی الیکشن اتھارٹی سپریم الیکٹورل بورڈ نے کہا ہے کہ وہ مسابقتی سیاسی جماعتوں کو فوری طور پر نتائج فراہم کر رہا ہے اور وہ گنتی مکمل ہونے اور اسے حتمی شکل دینے کے بعد نتائج کا اعلان کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا۔

 

#ANKARA#elecations#PakTurkNews#rajabtayyaburdgan#RecepTayyipErdoğan#turkiaelecatins#turkiaelecations