پوٹن ساری دنیا چھوڑ کر چین پہنچ گئے

بیجنگ (پاک ترک نیوز)
روس کے صدر ولادیمیر پوٹنسربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے چین پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اپنے میزبان اور دیرینہ دوست شی جن پنگ سمیت دیگر ملکوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق دونوں صدور کے درمیان یہ ملاقات ’لا محدود‘ شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
صدر پوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان ذاتی نوعیت کا بھی تعلق ہے اور چینی صدر انہیں ’بیسٹ فرینڈ‘ یعنی بہترین دوست قرار دیتے ہیں جبکہ روسی صدر کے خیال میں چین ایک ’قابل اعتماد پارٹنر‘ ہے۔
مغربی ممالک کے ساتھ مشکل تعلقات کے باوجود دونوں رہنماؤں کے درمیان قربت برقرار رہی ہے جس کا اندازہ یوکرین جنگ کے دوران چینی مؤقف سے بھی ہوتا ہے جب اس نے روسی حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں صدر پوٹن کا شریک ہونا نہ صرف غیرمعمولی سمجھا جا رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ شی جن پنگ کو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر خراج تحسین پیش کرنے کا بھی ایک موقع ہے۔
صدر شی جن پنگ اور پوٹن کے درمیان دوستی کی بنیاد 2013 میں انڈونیشیا میں ہونے والی جی۔20سربراہی کانفرنس میں پڑی تھی جب روسی صدر کی سالگرہ کے موقع پر شی جن پنگ نے نہ صرف انہیں مبارکباد دی بلکہ ان کے ساتھ کیک بھی کھایا تھا۔
اس کے بعد دوستی کا یہ سلسلہ مزید گہرا ہوتا چلا گیا اور 2019 میں شی جن پنگ کی سالگرہ کے موقع پر پوٹن نے انہیں سرپرائز دیتے ہوئے آئس کریم پیش کی۔ اتفاق سے اس وقت تاجکستان میں کانفرنس ہو رہی تھی جس میں دونوں صدور موجود تھے اور اس دوران پوٹن کو اپنے دوست شی جن پنگ کی سالگرہ منانے کا موقع مل گیا۔
اس دوستی کی ایک وجہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کچھ حوالوں سے مماثلت بھی قرار دی جاتیہے۔ ایک تو یہ کہ دونوں ایک ہی سال میں کچھ ماہ کے وقفے سے پیدا ہوئے تھے اور شی جن پنگ کی طرح ولادیمیر پوٹن کی اولاد میں بھی صرف بیٹیاں ہیں۔یہ رہنما دو بڑی سوشلسٹ طاقتوں کی پیداوار ہیں۔ صدر شی جن پنگ کا تعلق کمیونسٹ انقلابیوں کے خاندان سے ہے جبکہ ولادیمیر پوتن سوویت دور میں انٹیلی جنس اہلکار رہ چکے ہیں۔دونوں رہنما قوم پرستی کو تقویت دیتے ہیں۔ جبکہ روس اور چین اپنے تعلقات کو ’جامع سٹریٹجک پارٹنرشپ‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں جن کے درمیان ممکنہ تعاون کی ’کوئی حد نہیں ہے۔

#beijing#China#pakturkenws#vladimirputinputin