استنبول (پاک ترک نیوز)
استنبول کی تیسری مولوی عمارت قاسم پاشا لاج 99 سال تک بند رہنے کےبعداصل حالت میں بحالی کے ساتھ سیاحوں اور تصوف، تعلیم اور آرٹ کے شعبوں میں سرگرمیوںکے لئے دوبارہ کھول دی گئی ہے۔
وزارت سیاحت و ثقافت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فاؤنڈیشنز کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق اپنے کے قیام کے بعد سے یہ عمارت 300 سالوں سے قائم ہے جسے بحالی کے بعد اب پھر سے فعال کر دیا گیا ہے۔ یہ لاج استنبول کے بیوگلو ضلع میں واقع ہے۔تاہم اب اصل ڈھانچے کے مطابق بحال کی گئی اسعمارت کو تصوف، تعلیم اور آرٹ کے شعبوں میں سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ہیومن اینڈ وزڈم فاؤنڈیشن کے زیراہتمام تاریخی عمارت کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ عمارت کے رسمی افتتاح کے بعد گھومتے ہوئے درویش کی تقریب ہوئی، فاؤنڈیشن کے صدر، مہمت فتح التلک نے افتتاحی تقریر کی۔جس کے بعد، درویش کی ایک گھمبیر تقریب ہوئی جس کے ساتھ دعائیہ کلمات بھی تھے۔
یہ مولوی لاج 1620 کی دہائی میں قائم کیا گیاتھا جو استنبول میں کھولا جانے والا تیسرا درویشوں کا تربیتی مرکز تھا۔ 1731 میں پہلی بار جامع تزئین و آرائش سے گزرتے ہوئےاسکو 1796 میں سلطان سلیم III کی سرپرستی میں دوبارہ تعمیر کیا گیا اور پھر 1835 میں سلطان محمود II کے دور میں بنایا گیا۔ اپنے قیام سے لے کر 1925 میں بند ہونے تک 300 سالوں تک یہ عثمانی تہذیب کے لیے افراد کی پرورش میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔
قاسم پاشامولوی لاج کا فن تعمیر روایتی عثمانی ڈیزائن کی عکاسی کرتا ہے۔ جس میں ایک مرکزی صحن ہے جس کے چاروں طرف نماز، مراقبہ اور اجتماعی اجتماعات کے کمرے ہیں۔ مرکزی ہال وہ جگہ ہے جہاں پر سحر انگیز سیما کی تقریبات منعقد ہوتی تھیں۔ یہ تقریبات محض پرفارمنس نہیں تھیں بلکہ گہری روحانی رسومات تھیں جن کا مقصدقرب الٰہی اور روحانی بالیدگی حاصل کرنا تھا۔چنانچہ اپنی پوری تاریخ میںاس عمارت نے استنبول کی روحانی اور ثقافتی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ اس نے مذہبی تعلیم، فنی اظہار اور فلسفیانہ گفتگو کے مرکز کے طور پر کام کیا۔