غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بلائیں ورنہ ویزہ پابندیاں لگیں گی، یورپی یونین کاپاکستان سمیت نصف درجن ملکوں کو انتباہ

برسلز (پاک ترک نیوز)
اگر اپنے غیرقانونی تارکین وطن کو واپس نہیں بلائیں گے تو آپکے ملکوں پر ویزہ پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔یورپی یونین نے یہ انتباہ پاکستان سمیت کئی ترقی پزیر اور غریب ملکوں کو جاری کیا ہے۔
یورپی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سویڈین کے وزیر برائے تارکین وطن نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے درمیان اس بات پراتفاق ہوا ہے کہ اپنے غیرقانونی تارکین کو واپس نہ بلانے والے ممالک پر یورپ کے ویزوں سے متعلق پابندیاں لاگو کی جائیں گی۔
اسی سخت روئے کا مظاہرہ یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کی جانب سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے رہنماؤں کو بھیجے گئے خط میں نظر آتاہے۔ارسلا وان ڈیر لیین نے اپنے خط میں پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، مراکش، تیونس اور نائیجیریااور کئی دیگر ممالک کا ذکر کیا ہے۔ یہ خط یورپی یونین کے 9 اور 10 فروری کے سربراہی اجلاس سے قبل بھیجا گیا ہے جس میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق ارسلا وان ڈیر لیین نے خط میں کہا ہےکہ یورپی یونین کے رکن ممالک رواں برس کی پہلی ششماہی میں ایک پائلٹ سکیم پر دستخط کر سکتے ہیں تاکہ اہل تارکین وطن کے لیے سکریننگ اور سیاسی پناہ کے طریقہ کار کو تیز کیا جا سکے اور جو اس کے لیے اہل نہیں ہیں، ان کی فوری واپسی یقینی بنائی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا ہےکہ وہ چاہتی ہیں کہ یورپی یونین خطے کے محفوظ ممالک کی فہرست تیار کرے اور بحیرۂ روم اور مغربی بلقان کے ان راستوں پر سرحدی نگرانی کو سخت بنائے جو تارکین وطن یورپ جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ارسلا وان ڈیر لیین کا یہ بھی کہنا ہےکہ یورپی یونین نے پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، مراکش، تیونس اور نائیجیریا جیسے ممالک کے ساتھ تارکینِ وطن سے متعلق معاہدے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ واپسی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے ہوم افیئرز کی کمشنر یلوا جوہانسن نے کہا ہے کہ گذشتہ برس 10 لاکھ کے لگ بھگ سیاسی پناہ کی درخواستیں موصول ہونے کی وجہ سے کئی یورپی ممالک پربہت زیادہ دباؤ ہے۔انہوں نے کہا کہ روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ کے بعد 40 لاکھ یوکرینی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بھی یورپی ممالک مسائل کا شکار ہیں۔جبکہ یورپی ممالک کا رخ کرنے والے افراد کی واپسی کی شرح میں بہت زیادہ کمی دیکھی گئی ہے۔

#europeunion#Immigrants#PakTurkNews#parisBangladeshEuropePakistan