واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں شامل ریپبلکنز نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بائیڈن انتظامیہ کو اگست 2021 میں افغانستان سے انتشار انگیز امریکی انخلاء پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
گذشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بائیڈن کو افغانستان سے واپسی کے "فیصلے کے ممکنہ نتائج کو کم کرنے” میں ناکامی پر قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ جبکہ انتباہات کو بھی نظر انداز کیا گیا کیونکہ طالبان جنگجوؤں نے امریکی حکام کی توقع سے زیادہ تیزی سے افغانستان کے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا۔
امریکی ر پپبلکن پارٹی کے ایوان نمائندگان میں موجود ارکان نےیہ انکشاف انگیز اور خوفناک شاہکار رپورٹ جاری کیہے جس کا کافی عرصے سے ری پبلکنز اس لیے انتظار کر رہے تھے کہ موزوں وقت پر اس کا اجرا کریں گے۔
یہ تحقیقاتی رپورٹ تین سال کے دورانیے میں ہونے والی تحقیقات پر مشتمل ہے۔ جوخارجہ امورکمیٹی کے مائیکل مک کاول کی سربراہی میں تیار کی گئی ہے۔رپورٹ میںانکشاف کیا گیا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ کا یہ فیصلہ ایسے غلط انداز سے کیا گیا تھا کہ واشنگٹن میں موجود حکام اور افغانستان میں حکام کے درمیان کمیونیکیشن اور رابطہ کاری تک کا فقدان رہا۔
جوبائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے سے امریکی ساکھ کو شدید سنگین نقصان پہنچا۔ اس میں بہت ساری ہلاکتیں ہوئیں۔ خاص طور پر امریکہ کے افغان اتحادیوں کی ہلاکتیں ہوئیں، ان کو چھپنا پڑا۔ نیز امریکہ نے افغان اتحادیوں کے ساتھ جو وعدے کیے تھے کہ ہم ان کا تحفظ کریں گے وہ پورے نہ سکے۔ اس سے امریکہ کی اخلاقی حیثیت بھی بہت مجروح ہوئی۔
امریکی فوج میں بڑی خدمات انجام دینے والوں کی موجودگی امریکی انتظامیہ کی ساکھ پر اب بھی ایک برے دھبے کی طرح موجود ہے۔ کہ یہ انخلاء جوبائیڈن انتظامیہ کی اگلے وسط مدتی انتخاب کی سیاسی ضرورت کے طور پر کیا گیا تھا۔
اسی حوالے سےسابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بنائی گئی ایک ویڈیو میں انہیں آرلنگٹن قومی قبرستان میں دیکھا جا سکتا ہیں۔ جہاں وہ 2021 میں امریکی انخلاء کے موقع پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعزیتی تقریب میں موجود ہیں۔ٹرمپ نے صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس پر افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔
یاد رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرکے انخلا کا عمل شروع کیا تھا۔