اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سینیٹ میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمت کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے لیے اسلامی ممالک کچھ نہیں کر پا رہے۔ ترکیہ بھی ایک پانی کی بوتل تک غزہ میں نہیں پہنچا پا رہا۔ پاکستان بھی سوائے باتوں کے کچھ نہیں کر سکتا۔
اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے پاکستان فلسطین کے بجائے اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ بہت اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔ مجھے خود کو مسلمان کہتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے۔ کوئی مسلمان بھی انفرادی حیثیت میں کچھ نہیں کر سکتا۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں بچوں کو جس طرح شہید کیا جا رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ یونیسیف کی ایک عہدیدار کے مطابق غزہ قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے ۔وہاں کی صورتحال پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے۔ کل اسرائیل نے جبالیہ کے مقام پر ایک تازہ حملہ کیا۔ اسرائیلی حملوں کا دائرہ کار یروشلم اور مغربی کنارے تک بڑھ گیا ہے اور آزادانہ ذرائع کے مطابق شہادتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اس مسئلے پر بہت واضح پیغام دیا ہے۔ پاکستان نے سعودی عرب اور دیگر ممالک کے سامنے اپنا مؤقف رکھا۔ او آئی سی فورم میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی، جس نے جلد از جلد جنگ بندی، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کا مطالبہ کیا۔ تمام جنگی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے فلسطین کے حق اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے پاکستان اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت اور مظلوم فلسطینیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسرائیلی جارحیت فوری بند اور سیزفائز کیا جائے۔ اسرائیل کے جنگی جرائم کی حمایت کرنے والے ممالک شریک جرم ہیں۔ فلسطین کی آزاد ریاست قائم کی جائے جس کا دارلحکومت یروشلم ہو۔
سینیٹ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد کی نقل تمام ممالک کے پارلیمانوں کو بھجوائی جائے گی۔ یہ قرارداد پاکستان کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔ پاکستان فلسطین کے عوام کے حق خود ارادیت اور آزاد و خودمختار ریاست کی حمایت کرتا ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فوری فراہمی اور محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔