لندن (پاک ترک نیوز) بی بی سی ڈٹ گیا ، حماس سمیت کسی بھی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے سے انکار کردیا ۔
بی بی سی ریڈیو 4 کے ’ٹوڈے‘ شو کی میزبان مشال حسین نے برطانیہ کے وزیر دفاع گرانٹ شیپس کو بتایا کہ بی بی سی حماس کو ’دہشت گرد‘ نہ کہہ کر آف کام کوڈ کی پیروی کر رہا ہے۔ لیکن گرانٹ شیپس نے اصرار کیا کہ بی بی سی کو حماس کو ’دہشت گرد گروپ‘ کہنا چاہیے کیونکہ قانونی طور پر اسے یہی قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے بھی بی بی سی پر زور دیا ہے کہ وہ ’اس کو یہ یہی کہیں‘، جب کہ وزیر خارجہ خارجہ جیمز کلیورلی نے بی بی سی کے پروگرام بریک فاسٹ کی میزبان سیلی نوجینٹ کولائیو پروگرام میں حماس کو ’دہشت گرد‘ پکارنے کا کہا۔
اس حوالے سے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے اپنے ایڈیٹوریل سٹاف سے کہا ہے کہ وہ ادارے کی طرف سے حماس کو ’دہشت گرد تنظیم‘ نہ کہنے پر آنے والے ردعمل کے بعد ’جب بھی ضرورت ہو‘ اپنے خدشات کا اظہار کریں۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں ہونے والے واقعات کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے ٹم ڈیوی نے عملے کو ایک ای میل پیغام میں لکھا کہ ’یہ ایک ناقابل یقین حد تک مشکل اور پیچیدہ کہانی ہے، اور ہماری کوریج مظالم کی نوعیت اور ان کے اثرات کی اطلاع دینے سے پیچھے نہیں رہی۔‘
ڈیلی ٹیلی گراف کی طرف سے شیئر کی گئی ای میل میں ان کا کہنا تھا کہ’’ٹیم نے مدد کے لیے بہت سے وسائل رکھے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح، ہم چاہتے ہیں کہ ہر کوئی بی بی سی میں محفوظ محسوس کرے، اور آپ کو جب بھی ضرورت ہو بات کر سکتے ہیں۔‘
ٹم ڈیوی نے ای میل کے ساتھ بی بی سی نیوز کی چیف ڈیبورا ٹرنس کا ایک خط بھی منسلک کیا، جس میں انہوں نے ادارے کی جانب سے ’کسی بھی گروپ کو دہشت گرد نہ کہنے‘ کے فیصلے کا دفاع کیا۔
ڈیبورا ٹرنس نے لکھا کہ ’یہ دنیا کے بہت سے معروف ترین خبر رساں اداروں کے لیے معیاری عمل ہے، بشمول ان کے جن کی میں نے برطانیہ، یورپ اور امریکہ میں قیادت کی ہے۔
’اس کی وجہ یہ ہے کہ دہشت گردی کی اصطلاح کو سیاسی بنایا جاتا ہے اور اسے جنگوں میں بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ہم کسی جنگ میں فریق بنیں گے، تو اس جنگ زدہ ماحول میں یہ ہمارے لیے مزید محفوظ نہیں رہے گا اور جو کچھ ہو رہا ہے اس کا خود مشاہدہ نہیں کر سکیں گے۔
یہ خط و کتابت اسرائیل پر حملے کے تناظر میں حماس کو ’دہشت گرد تنظیم‘ کہنے سے انکار پر بی بی سی پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہے۔ مسلح گروپ کو نومبر 2021 سے برطانیہ میں ایک ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا گیا تھا۔
برطانیہ کے کمیونیکیشن ریگولیٹر ’آف کام‘ نے جمعہ کے روز تصدیق کی کہ حماس کو ’دہشت گرد‘ نہ کہنے کا فیصلہ بی بی سی پر منحصر ہے۔