پریٹوریا (پاک ترک نیوز)
برکس کے نام سے بننے والے اقتصادی بلاک کا آئندہ سربراہی اجلاس 22سے24اگست تک جنوبی افریقہ میں منعقد ہورہا ہے۔اور اس حوالے سےامریکی ڈالر کی بالادستی کو کم سے کم کرنے کے لیے نئی برکس کرنسی متعارف کرانے کی بات زور پکڑ رہی ہے۔
برکس گروپ کے ذرائع کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق کیپ ٹاؤن میں ہو نے والےآئندہ سربراہی اجلاس میں گروپ کی توسیع کے علاوہ ایجنڈے کے اہم موضوعات میں برکس ممالک کے درمیان مقامی کرنسیوں میں تجارت کا فروغ اور امریکی ڈالر پر انحصار کو کم کرنے پر اتفاق شامل ہیں۔
برکس ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے امریکی ڈالر پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔تاہم عالمی تجارت اور مالیات میں امریکی ڈالر کے غلبے کو کم کرنے کے لیے ’’ڈی ڈالرائزیشن‘‘ کےتصور نے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد روس پر امریکہ اور مغربی ملکوں کی عائد کردہ مالی و اقتصادی پابندیوں کی بنا پر زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔امریکا نے روس کے قریباً 300 ارب ڈالر کے غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر منجمد کرلیے ہیں اور روسی بینکوں کو عالمی مالیاتی نظام سوئفٹ سےنکال دیا ہے۔
مشترکہ برکس کرنسی اور ڈی ڈالرائزیشن کے خیال پر بہت سے سوالات اٹھائے گئے ہیں اور توقع ہے کہ اگست میں ہونے والی سربراہ کانفرنس ان مسائل پر روشنی ڈالے گی۔ہو سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں مکمل ڈی ڈالرائزیشن نہ ہو لیکن اسے حاصل کرنے کے پہیے پہلے ہی حرکت میں آ چکے ہیں۔
برکس نے مقامی کرنسیوں میں برکس بینکوں کے مابین بین الاقوامی لین دین کو آسان بنانے کے لیے 2010 میں برکس انٹر بینک تعاون میکانزم کا آغاز کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اب یہ گروپ ’’برکس پے‘‘ تیار کر رہا ہے۔ جو برکس ممالک کے درمیان لین دین کے لیے ادائیگی کا ایک نظام ہے۔اس نظام میں ان ممالک کو اپنی مقامی کرنسی کو ڈالر میں تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
مزید براں اب تک دو درجن سے زائد نئے ملکوںکی جانب سےبرکس کا حصہ بننے کے لئے درخواستیںدی جا چکی ہیں۔جس سے نئے مالیاتی مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اور ڈی-ڈالرائزیشن کی طرف پیش رفت میں تیزی آسکتی ہے۔