انقرہ(پاک ترک نیوز) اسرائیلی حکام کا ترک عملے کی جانب سے میڈیکل ایمرجنسی لینڈنگ کے دوران جہازکو ایندھن کی فراہمی سے انکار کا دعوی جھوٹ نکلا ۔
ترک سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جہاز کو بیمار مسافر اتارنے کے لیے ہنگامی لینڈنگ کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ جہاز کو ایندھن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کیا جاتا ہے لیکن اس کے لیے درکار طریقہ کار پورا کیا جا رہا تھا کہ جہاز کے کیپٹن نے اپنے طور پر پرواز اڑانے کا فیصلہ کرلیا۔
دوسری جانب اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ انطالیہ ایئرپورٹ پر مذکورہ جہاز خطرات کے باعث کئی گھنٹوں تک کھڑا رہا اور پھر رھوڈز کے لیے روانہ ہوا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیل کی قومی ایئرلائن ایلال کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کہ وارسا سے تل ابیب آنے والی پرواز نے ترکیہ کے شہر انطالیہ کے ایئرپورٹ پر میڈیکل ایمرجنسی لینڈنگ کی اور اس دوران ری فیولنگ کے لیے رابطہ کیا تو عملے نے ایندھن فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
اسرائیل کی قومی ایئرلائن نے بیان میں کہا کہ اس کی وارسا سے تل ابیب آنے والی پرواز ایک مسافر کو طبی وجوہات کی وجہ سے اتارنے کے لیے انطالیہ ایئرپورٹ پر رکی اور اس دوران ایئرپورٹ کے عملے نے جہاز کو فیول فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ انطالیہ ایئرپورٹ پورٹ پر ترک عملے نے پرواز نمبر ایل وائی 5102 کو اسرائیل کی طرف روانہ ہونے سے قبل ری فیول کرنے سے انکار کردیا۔
اسرائیلی ایئرلائن نے بتایا کہ مقامی عملے نے ہماری کمپنی کے جہاز کو فیول فراہم کرنے سے انکار کیا حالانکہ یہ ایک طبی مسئلہ تھا تاہم مسافر کو اتار دیا گیا۔
ایندھن کے حوالے سے کہا گیا کہ ترک عملے کے انکار کے بعد جہاز یونان کے رھوڈیز پہنچا جہاں سے ایندھن حاصل کرلیا گیا اور جہاز نے اسرائیل کی طرف پرواز بھری۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات گزشتہ برس 7 اکتوبر کو غزہ جنگ کے شروع ہونے کے بعد انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں بھی معطل ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے بڑے ناقد ہیں اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی حمایت کا اظہار کرتے رہتے ہیں جبکہ اسرائیل، امریکا اور یورپی یونین حماس کو دہشت گرد تصور کرتا ہے۔
اسرائیل کی غزہ پر 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 37 ہزار 877 فلسطینی شہید، ہزاروں زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوگئے ہیں۔