اسلام آباد(پاک ترک نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین اور کشمیر کی حمایت جاری رکھے گا ، مشرق وسطی میں پائیدار امن کے لئے آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔
اتوار کو ڈیجیٹل میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے پاکستان میں کمیشن کی تشکیل اہم اقدام ہے کسی فرد کو زیر حراست رکھے جانے کے حوالے سے مدت کے تعین سمیت دیگر ایسے امور پر بدقسمتی سے سنجیدہ قانون سازی نہیں ہوئی یہ کام پارلیمان نے کرنا تھا ، پاکستان بیس سال سے دہشتگردی کا شکار ہے ، 90ہزار شہداء ہیں ہمیں مختلف پرتشدد چیلنجز کا سامنا ہے تاہم اس حوالے سے لیگ فریم ورک نہیں لاسکے ۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم کمیشن کے سربراہ اگر خواہش کے مطابق نتائج نہیں دے سکے تو ان کے بارے میں فیصلہ ہونا چاہئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کے انعقاد کے لئے تمام وسائل مہیا کریں گے ، آرمی چیف سویلین بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ، عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے ،عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کی سلامتی یقینی بنائیں گی ۔
نگران وزیراعظم نے کہاکہ پراپیگنڈا کی صورت میں ریاست کی بدنامی کا سبب بننا اچھا عمل نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سویلین بالادستی کے نعرے بلند کرنے والوں کو اس حوالے سے قانون سازی بھی کرنی چاہئے ، قومی دھارے کی کسی جماعت نے اس کو اپنے منشور کا حصہ نہیں بنایا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں قانون سازی کا معیار کمزور ہے۔ پارلیمان میں اضافی ایجنڈا لاکر ایسی قانون سازی بھی کی جاتی ہے جس کا اراکین کو بھی علم نہیں ہوتا قانون سازی پر گفتگو و شنید ہونی چاہئے اور انہیں کمیٹیوں میں لے جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتاکہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار نہیں اگر تین مرتبہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ میں اقتدار میں رہی تو اس کا مطلب ہے کہ اس کاکردار ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بطور نگران وزیراعظم انہیں ہر جگہ فیصلہ سازی کی آزادی ہے اور وہ فیصلے لے رہے ہیں ، آرمی چیف سویلین بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ، اگر ہم سویلین بالادستی کی بات کرتے ہیں تو ہماری کارکردگی ، وقار اور ویژن اس کا فیصلہ کرے گا ۔ ان عوامل کے بغیر بالادستی کا دعویٰ مشکل ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کرائے گا ہم اس کی معاونت کریں گے ۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہم سکیورٹی اور فنڈ سمیت تمام ممکنہ وسائل فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ نادرا کے چیئرمین کی خدمات ہم نے فوج سے حاصل کی ہیں۔ نادرا کا ادارہ بھی ایک فوجی حکمران کے دور میں بنا ، حاضر سروس فوجی آفیسر قابل ترین افراد میں سے ہیں ۔ان کے تقرر کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں ہو گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں دہشتگردی کا شکارہو سکتی ہیں ، دہشت گردوں کا ہدف انارکی پھیلانا ہے ۔ تمام سیاسی قیادت کے لئے سکیورٹی کے سنجیدہ چیلنجز ہیں ہم ان کی سلامتی یقینی بنائیں گے ۔
مہنگائی کے حوالے سے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اس کے اسباب کیا ہیں ۔ یہاں گندم سمیت اجناس وافر مقدار میں دستیاب ہیں تاہم ذخیرہ اندوزی کا مسئلہ سامنے آرہا ہے ، اس کے خلاف کارروائی شروع کی تو چینی کی قیمتیں کم ہوئیں ، یہ کام ضلعی حکومتوں کا ہے تاہم وفاق صوبوں کیساتھ مل کر اقدامات اٹھا رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے سعودی عرب ، متحدہ امارات سمیت دنیا بھر سے معدنیات ، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے ، اس حوالے سے دسمبرمیں اہم خبریں آسکتی ہیں ۔
نگران وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں کسی قسم کی بنیاد پرستی کی گنجائش نہیں جو بھی ایسا کرے گا ریاست اس کے خلاف کارروائی کرے گی ، گورننس کے سٹرکچر ، سیاسی رویہ ، مذہب اور سیاست ، معیشت اور سیاست اور عدلیہ کے نظام سمیت دیگر امور پر ایماندارانہ قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ، توقع ہے کہ آنے والی پارلیمان اس پر کام کرے گی ۔ فلسطین کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے ، پاکستان تمام عالمی پلیٹ فارم پر فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا ۔ فلسطینیوں کو معاہدے کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست نہیں دی جارہی ۔
ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم ہندوستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ، بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے پاکستان کے ساتھ کشمیری بھی بنیادی فریق ہیں جو 70سال سے بھارتی جبرو استبداد برداشت کر رہے ہیں ، بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے عمل کا اگر کشمیری حصہ نہیں ہوں گے تو کوئی بات چیت دیرپا نہیں ہوسکتی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کرکٹ کے وہ بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح شوقین ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ جیت کر آئے ، تاہم ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں کہ وہ میچ دیکھنے بھارت جائیں ، کھیل کو کھیل کے طور پر دیکھنا چاہئے ، بھارت پاکستانی تماشائیوں کو ویزے دے اگر یہی ایونٹ پاکستان میں ہوتا توہم انہیں ویزے جاری کرتے ، بدقسمتی سے بھارت کھیل کے تعلقات معمول پر نہیں لاسکتا تو تجارتی تعلقات کیسے ممکن ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ محمد بن سلمان کے دورے کے لئے دو طرفہ بات چیت ہو رہی ہے چند منصوبوں پر بات چیت جاری ہے ، معاہدے کے قریب ہیں افغانیوں کی انخلاء کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستانی نژاد پشتونوں کے بنیادی شہری حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ڈی این اے ٹیسٹ سے کسی بھی خاندان کی فیملی ٹری میں کسی دوسرے فرد کی شناخت ہو سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل سے وہ مایوس نہیں ہیں بلکہ پرامید ہیں ، سعودی عرب میں15سے 20لاکھ ہنر مند پاکستانیوں کی کھپت کے مواقعے موجود ہیں جبکہ پاکستان سے افرادی قوت ان کی ترجیح ہے اس کے لئے ہنر مند افرادی قوت کی تیاری پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں ، ملک بھر میں قائم ووکیشنل ٹریننگ اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں ، اس بارے میں اس ہفتے اہم اجلاس ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے اگر عدالت انہیں آزاد کرتی ہے تو وہ سیاسی عمل کا حصہ ہوں گے