واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے کانگریس میں پیش کی جانے والی ریاستہائے متحدہ امریکہ کو درپیش قومی سلامتی کے خطرات سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کےایک رہنما کے طور پر قابل عمل ہونے کو خطرے سے دوچار قرار دیاہے۔
پیر کی شب ایوان میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق نتن یاہو کی حکمرانی کی اہلیت پر عدم اعتماد جنگ سے پہلے کی اعلیٰ سطحوں سے عوام میں گہرا اور وسیع ہو گیا ہے، اور ہم ان کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کرنے والے بڑے احتجاج کی توقع کرتے ہیں۔ اور اسرائیل میںایک مختلف اور زیادہ معتدل حکومت کا امکان ہے۔
نیتن یاہو کو اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر کے حملے کی پیشین گوئی یا اسے روکنے میں اپنی حکومت کی ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جب حماس نے 1,200 اسرائیلیوں کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ عوامی رائے شماری نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ بہت سے اسرائیلی یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا نیتن یاہو کی جانب سے جوابی فوجی کارروائیجس نے پانچ ماہ میں دسیوں ہزار افراد کوجاں بحق کیا ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کا بہترین طریقہ ہے۔ اسرائیلی آبادی وسیع پیمانے پر حماس کی تباہی کی حمایت کرتی ہے۔مگر شہریوں کی شہادتوں سے نالاں ہے۔
امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل حماس کو عسکری طور پر شکست دینے کے لیے جدوجہد کرے گا۔اسرائیل کو ممکنہ طور پر آنے والے برسوں تک حماس کی طرف سے طویل مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور فوج حماس کے زیر زمین انفراسٹرکچر کو بے اثر کرنے کے لیے جدوجہد کرے گی۔ جو حماس کو چھپنے، دوبارہ طاقت حاصل کرنے اور اسرائیلی افواج کو حیران کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ماہرین اور عسکری تجزیہ کاروں نے بھی اسی طرح کے جائزے جاری کیے ہیں جن میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی جارحانہ بمباری کی مہم صرفجدوجہد کو انکی آنے والی نسلوں تک بڑھانے کے لئے کام کر سکتی ہے۔