انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہ کی آبادی ساڑھے آٹھ کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے ۔جس میں کام کرنے کے اہل افراد ،نوجوانوں اور طویل العمر افراد کی شرحوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ترکیہ کے شماریاتی ادارے (ترک سٹیٹ) نےرواں ہفتہ میں 2021 کی "آبادی اور مکانات کی مردم شماری” کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اعداد و شمار مجموعی آبادی میں تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، "عمر بڑھنے” کے رجحان کی حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں اور یہ دکھاتے ہیں کہ ملک میں مکانات کے بڑھتے ہوئے اخراجات کےباوجود کرایہ داروں سے زیاد ہ مکان مالکان ہیں۔
ترک اسٹیٹ نے 2021کے اختتام پر ملکی آبادی کے اعدادوشمار کو 1935میں ترک جمہوریہ کی آبادی کے اعداد وشمار کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا ہے۔اعداد وشمار کے مطابق 31 دسمبر 2021 کو ملک کی آبادی 84.6 ملین سے زیادہ تھی۔ انسٹی ٹیوٹ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آبادی میں کئی دہائیوں سے اضافے کا رجحان تھا۔ 1927 جس سال آبادی کےسب سے زیادہ ٹھوس اعداد و شمار دستیاب ہیںتب آبادی 13.6 ملین سے زیادہ افراد تھی۔ ترک اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق آبادی میں اضافے کی شرح 1935 میں 21.1 سے کم ہو کر 2021 میں 12.7 فی ہزار رہ گئی ہے۔ جمہوریہ ترکیہ جہاں مردوں کے مقابلے خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ کیونکہ ملک کو پے درپے جنگوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
گرافس جو آبادی کی عمر اور جنس کے اعدادوشمار میں تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں ۔اعداد وشمار عمر رسیدہ آبادی کی حقیقت کو ظاہر کرنے کے ساتھ صحت کی دیکھ بھال کے میدان میں ہونے والی پیشرفت اور معیار زندگی اور فلاحی سطح میں بہتری، زرخیزی اور اموات میں کمی کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔پیدائش کے وقت متوقع عمر میں اضافہ نتیجتاً، بزرگوں کی آبادی اور درمیانی عمر میں اضافہ ہوا اور کل آبادی میں بچوں اور نوجوانوں کا حصہ کم ہو اہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ اگرچہ ترکی کی آبادی اب بھی ان ممالک کے مقابلے میں کم ہے جو متناسب طور پر عمر رسیدہ آبادی کے حامل ہیں، لیکن بزرگ آبادی مقداری لحاظ سے کافی زیادہ بڑھی ہے۔
اسی طرح اوسط عمر 1935 میں 21.2 سال تھی اور 2021 میں بڑھ کر 33.1 سال ہوگئی۔ یہ عمر 1935 میں خواتین کے لیے 23.4 سال تھی اور 2021 میں بڑھ کر 33.8 سال ہوگئی جبکہ مردوں کے لیے 19.1 سے 32.4 سال تک ایک بڑی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔
15-64 سال کی عمر کے کام کرنے والی آبادی کا تناسب 1935 میں 54.7 فیصد سے بڑھ کر 2021 میں 67.9 فیصد ہو گیاہے۔ دوسری طرف 0-14 سال کی عمر کے بچوں کی آبادی کا تناسب 1935 میں 41.4 فیصد تھا اس میں کمی دیکھی گئی ہے۔اور 86 سالوں کے دوران بچوں کی پیدائش کے رجحان میں کمی کی وجہ سے 2021 میں یہ شرح 22.4فیصد تک گر گئی ہے۔ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کی بزرگ آبادی کا تناسب جو 1935 میں 3.9فیصد تھا وہ 2021 میں 9.7فیصد ہو گیا ہے۔
دیگر اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ غیر شادی شدہ افراد کا تناسب مردوں میں زیادہ تھا جبکہ بیوہ اور طلاق یافتہ افراد کا تناسب خواتین میں زیادہ تھا۔
خواتین میں خواندگی ایک نمایاںشعبہ ہے۔ 1935 میں ناخواندہ خواتین کی شرح 90.2 فیصد تھی۔ وہ گزشتہ سال تک کم ہو کر 4.2 فیصد رہ گئی۔ مردوں کے لیے یہ 2021 میں کم ہو کر 0.8فیصد ہو گئی جو کہ 1935 میں 70.7فیصد تھی۔اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ مردوں کے اعلیٰ تعلیم کے گریجویٹوں کا تناسب خواتین کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے۔
داخلی نقل مکانی پر، اعداد و شمار بتاتے ہیںکہ 2021 میں ترکی کے 81 صوبوں میں 2.7 ملین سے زیادہ افراد نے نقل مکانی کی۔
جائے پیدائش کے بارے میںترک سٹیٹ کا کہنا ہے کہ بلغاریہ میں پیدا ہونے والے ان لوگوں میں پہلے نمبر پر ہیں جو بیرون ملک پیدا ہوئے اور ترکی میں مقیم ہیں۔ ان کے بعد جرمن نژاد لوگ، عراقی نژاد لوگ اور شام میں پیدا ہونے والے لوگ ہیں۔ ترکی میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 2021 میں 1.7 ملین سے زیادہ تھی۔ عراقی غیر ملکیوں میں 18فیصد کے ساتھ پہلی پوزیشن پر ہیں۔ اس کے بعد افغان اور ایرانی شہری ہیں۔
اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ ایک فرد والے گھرانوں کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ ایک خاندان اور توسیع شدہ خاندانوں کے تناسب میں کمی آئی ہے۔2021میں گھر کا اوسط سائز 3.23 افراد تھا۔
مزید براںگھرانوں کی اکثریت ان کے اپنے گھر کے مالک تھے جبکہ کرائے کی رہائش میں رہنے والوں کا حصہ 27.6 فیصد ہے۔