اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے التوا سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن التوا کیخلاف درخواست پر سماعت کی اور دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ انتخابات میں 90 روز سے تاخیر کرے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا انتخابات ملتوی کرنے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب کا الیکشن شیڈول کچھ ترامیم کے ساتھ بحال کردیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے پر شیڈول میں 13روز کی تاخیر ہوئی، پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو ہوں گے جبکہ کاغذات نامزدگی 10 اپریل تک جمع کروائے جائیں گے۔قبل ازیں انتخابات التوا کیس کے سلسلے میں وزارت دفاع نے سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر دائرہ اختیار سے تجاوز کیا، الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے اور صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، آئین و قانون انتخابات کی تاریخ ملتوی کرنے کا اختیار نہیں دیتا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کا فنڈ جاری کرے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پابند کیا کہ 11 اپریل کو سپریم کورٹ میں فنڈ مہیا کرنے کی رپورٹ جمع کروائے، الیکشن کمیشن فنڈ کی رپورٹ بنچ ممبران کو چیمبر میں جمع کروائے، فنڈ نہ ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرے گا۔
خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق معاملہ زیر سماعت رہے گا
سپریم کورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلئے گورنر کی طرف سے عدالت میں نمائندگی نہیں کی گئی، کے پی کی حد تک معاملہ زیر سماعت رہے گا، کے پی میں الیکشن کی تاریخ کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے، کے پی میں انتخابات کیلئے درخواست گزار عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔