نیویارک (پاک ترک نیوز)
ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر جو بائیڈن کے مقابلے میں امریکی صدارتی امیدوار رابرٹ کینیڈی جونیئر نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے حیاتیاتی ہتھیاروں کو تیار کرنے کے لیے پینٹاگون کے پروگراموں کے فریم ورک کے اندر یوکرین میں حیاتیاتی تجربہ گاہیں بنارکھی ہیں۔
کینیڈی جونیئرنے ایکس سوشل نیٹ ورک (سابقہ ٹویٹر ) پر پوسٹ کیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہمارے پاس یوکرین میں بائیو لیبز ہیں کیونکہ ہم بائیوہتھیار تیار کر رہے ہیں۔ان بائیو ہتھیاروں میں ہر قسم کی نئی مصنوعی حیاتیات اور CRISPR ٹیکنالوجی اور جینیاتی انجینئرنگ تکنیکوں کا استعمال کر رہے ہیں جو پچھلی نسل کو دستیاب نہیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب پیٹریاٹ ایکٹ نے 2001 میں بائیو لیب ہتھیاروں کی دوڑ کو دوبارہ کھولا تو پینٹاگون نے بائیو ہتھیاروں کی تیاری میں بہت زیادہ پیسہ لگانا شروع کیا۔لیکن وہ اس وقت گھبرائے ہوئے تھے کیونکہ اگر آپ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ تو یہ پھانسی کی سزا کا حامل جرم ہے۔
امریکہ کے معروف سیاسی خاندان کے آج کے سربراہ اور کینیڈی جونیئر کے نام سے عالمی پہچان رکھنے والے پیشہ کے لحاظ سے وکیل سیاست دان نے مزید کہا کہ اسی گھبراہٹ کی وجہ سے امریکی حکومت نے بائیو سیکیورٹی کا اختیار امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات میں ایک ایجنسی کو منتقل کر دیا۔لیکن اب جب آپ بائیوہتھیار بناتے ہیںتو ہر بائیو ہتھیار کو ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے لہذا آپ انہیں ساتھ ساتھ تیار کرتے ہیں کیونکہ 100فیصد کیسز میں جب آپ بائیوہتھیار استعمال کرتے ہیں تو اس سے آپ کے لوگ بھی بیمار ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل کے وسط میں ایک روسی پارلیمانی کمیشن نے یوکرین میں امریکہ کے زیرانتظام بائیو لیبز کی سرگرمیوں کی تحقیقات سے متعلق اپنی حتمی رپورٹ پیش کی تھی۔ دستاویز کے مطابق پینٹاگون کا ملٹری بائیولوجیکل پروگرام بڑے پیمانے پر بڑھ چکا ہے۔ جس پر انسداد دہشت گردی کے منصوبوں اور بائیولوجیکل ویپن کنونشن کی طرف سے اجازت دی گئی سرگرمیوں کی آڑ میں عمل کیا جا رہا ہے۔
کمیشن نے اس بات کی بھی نشاندہی کی تھی کہ امریکہ کے زیر کنٹرول تمام لیبارٹریوں کی سرگرمیوں میں پینٹاگون کے ماہرین شامل ہیں۔ تاہم ان کا کام خفیہ ہے اور میزبان ممالک میں سرکاری ایجنسیوں کو صرف ثانوی تحقیق تک رسائی حاصل ہے۔