امریکہ اور اتحادی آج کے یوکرین پر مشتمل روس کے تاریخی علاقوں کوتوڑنا چاہتے ہیں۔ صدر پوٹن

ماسکو (پاک ترک نیوز)
صدر ولادیمیر پوٹن نے وفاقی اسمبلی سے اپنے اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں امریکہ اور اسکے مغربی اتحادیوں پر الزام عائد کرتے ہوئےکہا ہےکہ وہ یوکرین کو ایک "روس مخالف” بنانے کے منصوبےپر کاربند ہیں۔ اور اس کا مقصد روس سے ان تاریخی خطوں کو چھیننا ہے جنہیں اب یوکرین کہا جاتا ہے۔
روس کی وفاقی اسمبلی سے اپنے سالانہ خطاب میں پوٹن نے زور دے کر کہا کہ "روس مخالف” بنانے کا منصوبہ جسے مغرب اب یوکرین میں نافذ کر رہا ہے۔نیا نہیں ہے۔میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ 1930 کی دہائی میں مغرب نے دراصل جرمنی میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کی تھی۔ اور اب انہوں نے یوکرین کو روس مخالف بنانا شروع کر دیا ہے۔ جو لوگ تاریخ کا تھوڑا سا بھی علم رکھتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیںکہ یہ منصوبہ 19ویں صدی کا ہے
صدر پوٹن نے کہاکہ اس روس مخالف منصوبے کی پرورش ابتدائی طور پر آسٹرو ہنگری کی سلطنت میں ہوئی تھی۔ پولینڈ اور دوسرے ممالک نے ایک مقصد کے ساتھ اس کی پرورش کی تھی ۔چنانچہ آج جوکچھ یوکرین میں ہو رہا ہےاس کا ایک ہی مقصد ہے۔ ان تاریخی علاقوں کوہم سے چھین لینا جنہیں آج یوکرین کہا جاتا ہے۔ اس لئے یہاں کچھ نیا نہیں ہے۔ کوئی نیا نہیں۔ ہر کوئی چیزوں کو دہراتا ہے۔
روسی صدر کے مطابق مغرب نے یوکرین میں "2014 کی بغاوت کی حمایت” کرکے اس منصوبے کو تیز کیا۔ صدر نے اشارہ کیا کہ "آخر کار بغاوت خونی، ریاست مخالف، آئین کے خلاف تھی، لیکن ایسا لگتا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں، گویا یہی طریقہ ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس منصوبے پر کتنی رقم خرچ ہوئی ہے۔
صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ روس اپنے بچوں کو روحانی انحطاط اور زوال سے بچائے گا۔ہمیں اپنے بچوں کی حفاظت کرنی ہے۔ اور ہم یہ کریں گے، ہم اپنے بچوں کو ہر طرح کی تنزلی سے بچائیں گے۔
پوٹن نے زور دیا کہ مغرب میں لاکھوں لوگوں کو احساس ہے کہ انہیں "حقیقی روحانی تباہی” کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ روسی رہنما نے کہا کہ مغربی اشرافیہ صاف لفظوں میں پاگل ہو رہے ہیں۔ اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا کوئی علاج نہیںہے۔
صدرنے اینگلیکن چرچ کی طرف سے "صنف غیر جانبدار” خدا کے خیال پر غور کرنے کی تجویز کی طرف بھی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ۔ مقدس باپ، انہیں معاف کر دیں، کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

#donaldtrump#east#joebiden#masscow#PakTurkNews#ukraine#vladimirputin#vladimirzelinskeyAmericarussia