اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی لاجر بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیوں پر سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بنچ میں شامل تھے۔
اٹارنی جنرل نے خصوصی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کو رہا کیے جانے کا امکان ظاہر کر دیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا، مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کی رہائی کے لیے 3 مراحل سے گزرنا ہو گا، پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا مرحلہ اس کی توثیق ہو گی جبکہ تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہو گا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے، اس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہو گی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک خصوصی عدالتوں سے فیصلے نہیں آجاتے نام نہیں بتا سکتا، جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی۔
کمرہ عدالت میں موجود بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہو سکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی، فیصلے سنانے کی اجازت اپیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہو گی۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو عملدرآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مزید سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہو گی۔
فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسا نہ ہو رہائی کے بعد ایم پی او کے تحت گرفتاری ہوجائے۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیوں پر سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی۔