ترک صدارتی انتخابات 2023، کیا اردوان جیت جائیں گے؟

 

آصف سلیمی

ترکیہ میں 2023کے صدارتی انتخابات کے لیے تمام پارٹیاں ایڑی چوٹی کا ذور لگا رہی ہیں۔
صدراردوان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں انتخابات وقت سے پہلے کرانے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں عام انتخابات ایک ماہ پہلے 14 مئی کو کروانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
اردوان کے اتحادی بھی کئی ہفتوں سے انتخابات پہلے کروانے کا اشارہ دے رہے ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق انتخابات ترک جمہوریہ کے قیام کے 100 سال مکمل ہونے سے پہلے ہو سکتے ہیں۔ ترکیہ کے آئندہ عام انتخابات باضابطہ طور پر 18 جون کو ہونا ہیں۔ تاہم پارلیمنٹ انتخابات کی درست تاریخ سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گی۔
صدر اردوان کے انتخابات سے متعلق بیان کے بعد برطانوی روزنامہ دی اکانومسٹ نے تجزیہ پیش کیا کہ اپوزیشن کا انتخابات جیتنا مشکل نظر آرہا ہے اور صدر اردوان بظاہر آسانی سے انتخابات جیت جائیں گے۔
ترک انتخابات میں کون کون سے پارٹیاں حصہ لے رہی ہیں، صدر کے لیے کون سے امیدوار میدان میں ہیں۔ اور اپوزیشن کو کون سے مشکلات درپیش ہیں؟ اس بارے میں بات کریں گے، لیکن اس سے پہلے اگر آپ پاک ترک نیوز کو سبسکرائب کر لیں تا کہ وڈیوز آپ کو بروقت ملتی رہیں۔

ترکیہ میں اس وقت ایجنڈے پر سب سے اوپر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہیں۔ صدر رجب طیب اردوان کے مقررہ تاریخ سے چند ہفتے قبل انتخابات کرانے سے متعلق بیان کے بعد اب نظریں انتخابات کی تاریخ کی جانب مرکوز ہو گئی ہیں۔
برطانوی اخبار دی اکانومسٹ نے ترک انتخابات پر اپنے تجزیہ میں لکھا ہے کہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اپوزیشن کے اتحاد سے بہت آگے نظر آرہی ہے۔
ترکیہ کی اپوزیشن ایک سال سے بات چیت کے باوجود کسی مشترکہ امیدوار پر متفق نہ ہو سکی۔ اپوزیشن کے درمیان موجود اختلافات کسی مشترکہ امیدوار کا اعلان نہ ہونے کی بنیادی وجہ ہے جس سے اپوزیشن کے لیے منفی فضا پیدا ہو رہی ہے۔
اپوزیشن کے “ملت اتحاد ” میں موجود سب سے بڑی جماعت ری پبلیکن پیپلز پارٹی CHP کے چیئرمین کمال کلیچدار اولو صدارتی امیدوار بننے کے لیے پُرعزم ہیں لیکن اسی اتحاد کی دوسری بڑی جماعت “گڈ پارٹی” ان کے نام پر متفق نہیں۔
حزب اختلاف کے اتحاد کو اردوان کے خلاف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کردوں کی جماعت HDP کے ووٹوں کی اشد ضرورت ہے ۔
ری پبلکن پارٹی کردوں کی جماعت HDP کو اپنے ساتھ ملانے کی خواہاں ہے لیکن اپوزیشن اتحاد میں شامل “گڈ پارٹی” اس جماعت کو دہشت گرد تنظیم PKK کے سیاسی ونگ کے طور پر دیکھتی ہے اور اس کے ساتھ ایک ہی ٹیبل پر بیٹھنے سے گریزاں ہے۔
ملت اتحاد میں شامل استنبول کے مئیر اکرم امام اولو اور انقرہ کے مئیر منصور یاواش کو اپنے نام صدارتی امیدوار کے طور پر پیش کرنے سے پہلے مئیر شپ سے مستعفی ہونا پڑے گا۔ منصور یاواش کٹر ترک قومیت پسند ہیں ان کے لیے کردوں کی جماعت HDP کے ووٹروں سے ووٹ حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار کا نام فائنل کرنے کے لیے 30 جنوری کے بعد سر جوڑ کر بیٹھے گی۔
CHP انتخابی ہیڈکوارٹر نے اعلان کیا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے حزب اختلاف کے چھ جماعتی اتحاد کے مشترکہ امیدوار کا اعلان فروری کے وسط میں کیا جائے گا۔
ری پبلکن پارٹی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق حکومت کی جانب سے انتخابی منصوبے کے اعلان کے بعد اپوزیشن امیدواروں کو متعارف کرائے گی۔

#ANKARA#istanbul#PakTurkNews#rajabtayyaburdgan#turkelecations#turkia#turkpresident