امریکی صدر کا اسرائیل کو پہلا انتباہ۔ رفح پر حملہ کیا تو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں گے

واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلی بار اسرائیل کو اعلانیہ طور پر خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں پناہ گزینوں سے کھچا کھچ بھرے شہر رفح پر بڑا حملہ کیا تو امریکا اسے ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے گا۔
بائیڈن نے بدھ کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں کہاکہ میں نے واضح کر دیا ہے کہ اگر وہ رفح کا رخ کرتے ہیں تو میں وہ ہتھیار فراہم نہیں کروں گا جو تاریخی طور پر رفح اور اُن شہروں سے نمٹنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں جہاں یہ مسئلہ موجود ہے۔بائیڈن نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں حماس کو ختم کرنے کی غرض سے سات ماہ قبل جو حملہ کیا تھا۔ اس میں شہریوں کو مارنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی مہم میں اب تک 34,789 فلسطینیجاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
اسرائیل کو بھیجے گئے 2,000 پاؤنڈ وزنی بموں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہری ان بموں اور دیگر طریقوں کے نتیجے میں مارے گئے ہیں جن سے اسرائیلی افواج آبادی کے مراکز کا تعاقب کرتی ہیں۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واشنگٹن نے رفح میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی ترسیل کا بغور جائزہ لیا تھا اور اس کے نتیجے میں 2,000 پاؤنڈ (907 کلوگرام) وزنی 1800 بموں اور 500 پاؤنڈز وزنی 1,700 بموں پر مشتمل ایک کھیپ کو روک دیا گیا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو دفاعی ہتھیار فراہم کرتا رہے گا جس میں اس کا آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسرائیل آئرن ڈوم اور حال ہی میں شرقِ اوسط سے ہونے والے حملوں کا جواب دینے کی صلاحیت کے لحاظ سے محفوظ ہو۔ لیکن ہم ہتھیار اور توپ خانے کے گولے فراہم کرنے نہیں جا رہے۔امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ وہ ان عرب ریاستوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد غزہ کی تعمیرِ نو اور دو ریاستی حل کی طرف منتقلی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا اب تک سب سے بڑا ملک ہے اور سات اکتوبر کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں کے بعد اس کی طرف سے ترسیل میں تیزی آئی ہے۔2016 میں امریکہ اور اسرائیلی حکومتوں نے 10 سالہ مفاہمت کی تیسری یادداشت پر دستخط کیے جس کے تحت 10 سالوں میں 38 ارب ڈالر کی فوجی امداد، فوجی سازوسامان خریدنے کے لیے 33 ارب ڈالر اور میزائل دفاعی نظام کے لیے 5 ارب ڈالر فراہم کیے جارہے ہیں۔ اب گذشتہ ماہ کانگریس نے اسرائیل کے لیے 26 ارب ڈالر کی اضافی اعانت کی منظوری دی ہے۔