بغداد (پاک ترک نیوز)
عراق میں ملکی ’تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی‘ کے ایک سکینڈل میں عدالت نے چار سابق سینیئر حکومتی عہدیداروں کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
سرکاری بیان کےمطابق سنیچر کو عراقی عدلیہ نے اُن چار سابق اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جن پر ملک کے اب تک کے بدعنوانی کے سب سے بڑے سکینڈل میں عوامی فنڈز میں سے ڈھائی ارب ڈالر کی چوری میں سہولت کاری کا الزام ہے۔ حکومت کی انسداد بدعنوانی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ بغداد میں ایک مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے ’سابق حکومت کے چار اعلیٰ عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
بیان کے مطابق وہ سابق وزیر خزانہ علی علاوی، کابینہ کے ڈائریکٹر رائد جوہی، پرسنل سیکریٹری احمد نجاتی اور مشیر مشرک عباس ہیں۔علی علاوی جن کو ایک قابل احترام سیاست دان اور ماہر تعلیم سمجھا جاتا ہے نے گزشتہ سال اگست میں اس سکینڈل کے سامنے آنے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔اس کیس کو ’صدی کی ڈکیتی‘ کا نام دیا گیا ہے اور سکینڈل نے منظرعام پر آنے کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال عراق میں عوامی غم و غصے کو جنم دیا۔
’ڈکیتی کے اس سکینڈل‘ میں ستمبر 2021 اور اگست 2022 کے درمیان 247 چیکس کے ذریعے کم از کم 2.5 بلین ڈالر چوری کیے گئے جنہیں پانچ کمپنیوں نے کیش کیا تھا۔ اس کے بعد ان کمپنیوں کے کھاتوں سے نقد رقم نکلوائی گئی، جن کے زیادہ تر مالکان فرار ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان چاروں افراد پر سرکاری خزانے کی رقوم کے غبن میں سہولت کاری کا الزام ہے۔ عدالتی وارنٹ کے مطابق ملزمان کے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں گے۔ملک کے وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی نے گزشتہ برس اکتوبر کے آخر میں اپنی تقرری کے بعد سے بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا عزم کیا ظاہر کیا۔