اسلام آباد (پاک ترک نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت نے عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے خصوصی بنچ نے عمران خان کی درخواستوں کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان 7 مقدمات میں عبوری ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے لئے لاہور زمان پارک سے اسلام آباد پہنچے۔
وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان 18 مارچ کو یہاں آئے تھے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ کو کیوں بائی پاس کر رہے ہیں؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کو سیکورٹی تھریٹس ہیں، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس گئے تھے لیکن داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے مدنظر ہے کہ آپ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جن کے فالورز بھی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ 18 مارچ کو ہوا وہ غلط تھا ،عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کو تھریٹس ہیں ، تھریٹس کا ہمیں معلوم ہے ان پر حملہ بھی ہو چکا ہے۔
عمران خان بات کرنے کے لیے روسٹرم پر آگئے لیکن عدالت نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ان کو سیکورٹی حکام سے تعاون کرنا چاہیے، یہ چار پانچ ہزار لوگ لاتے ہیں جوڈیشل کمپلیکس کا دروازہ توڑا گیا ، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ یہ اپنے فالورز کو کنٹرول کریں۔