واشنگٹن(پاک ترک نیوز)
امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کے امریکی حکومت کی بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے خلاف مودی حکومت کی متعصبانہ پالیسی پر صرف زبانی جمع خرچ کی بجائے موثر عملی اقدامات اٹھانے کامطالبہ نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ انکے مکالمے کی صورت اختیار کر گیا۔
بدھ کی شب بھارت کے لیے امریکی حمایت پر ایوان میں بحث کے دوران الہان عمر نے بھارت کی مسلم اقلیت کے خلاف ایک طویل عرصے سے جاری مہم پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے نائب وزیر خارجہ سےپوچھا کہ کس طرح ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے امریکی حمایت "ایک آزاد اور کھلے خطے کو فروغ دے رہی ہے” اور اس بات پر طنز کیا کہ امریکی حکومت مودی کی حکومت پر کھل کر تنقید کرنے سے بھی گریزاں ہے۔
الہان عمر نے نائب وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ”مودی انتظامیہ کو ہمارے لیے کچھ کہنے کے لیے ہندوستان میں مسلمان ہونے کے عمل کو کتنا جرم قرار دینا پڑے گا؟ اور مودی انتظامیہ اپنی مسلم اقلیت کے خلاف جو کارروائی کر رہی ہے، اس پر ظاہری تنقید کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟”
جواب میں نائب وزیر خارجہ شرمین نے کہا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ انتظامیہ کو "اس دنیا میں ہر مذہب، ہر نسل اور ہر قسم کے انسانی تنوع کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔”جس پر خاتون رکن کانگریس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی حکومت اس معاملے میں نہ صرف اپنے مخالفین کے ساتھ بلکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ بھی یکساں برتاؤ کرے گی۔
جبکہ اس کے جواب میں نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے خاتون رکن کانگریس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے نئی دہلی کے حکام کے ساتھ براہ راست ہندوستان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اگلی پوسٹ