“بندوبست دوامی” کیا ہے؟

1800 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے بنگال میں زمینوں کا محصول اکٹھا کرنے کی غرض سے نئے قانون کے تحت ایک نیا زمین داری نظام شروع کیا جسے بندوبست دوامی (Permanent Settlement) کہا جاتا ہے۔

ایسٹ انڈیا کمپنی سے پہلے ہندوستان کی مغلیہ حکومت مختلف علاقے ایک ایک سال کے لیے پٹے پر دیا کرتی تھی اور ہر سال ان علاقوں کی نیلامی ہوتی تھی۔ سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو ایک سال کے لیے زمین داری مل جاتی تھی۔

مغلوں کے دیوان (اہل کار) نہ صرف بولی لگانے والے زمین داروں سے ٹیکس وصول کرتے تھے بلکہ وہ اس بات کا بھی خیال رکھتے تھے کہ کہیں رعایا کے ساتھ غیر ضروری سختی نہ برتی جائے۔

دیوان کو یہ اختیار بھی تھا کہ عوامی شکایات اور ان کی بے چینی کو دیکھتے ہوئے زمین داری کا معاہدہ ختم کر دیں۔

بعد میں معاہدہ الٰہ باد میں شاہ عالم دوّم نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو پورے بنگال کی دیوانی عطا کی اور اس کے علاوہ 50 لاکھ روپے بطور تاوان جنگ بھی انگریزوں کو ادا کیے گئے تو انگریزوں نے ٹیکس اکٹھا کرنے کا قانونی اختیار حاصل کرلیا، لیکن ماہر اسٹاف کی کمی کی وجہ سے انگریزوں کو اس میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 1770 کا قحط پڑا تو انتظامیہ کی امور میں‌ کم زوریاں بھی سامنے آئیں۔

اس کے بعد 1786 میں لارڈ چارلس کارنوالس گورنر جنرل بن کر ہندوستان آیا اور اسی نے 1790 میں دس سال کے لیے بندوبست دوامی (Permanent Settlement) کا نظام نافذ کیا جسے 1800 میں مستقل کر دیا گیا۔

اس نظام میں ہر سال نیلامی کے بجائے ایک بار نیلامی اور آئندہ ہر سال اسی بولی کو زمین کا ٹیکس مقرر کیا گیا تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More