ازمحمد بلال افتخار خان
یوکرین کی جنگ کے بعد عالمی صف بندی میں تیزی آ گئی ہے اور یوں محسوس ہو رہا ہے کہ روس کو مصروف کرنے کے بعد اب امریکہ چین کے گرد بھی گھیرا تنگ کر رہا ہے۔۔۔اپنے پہلے دورہ ایشیا پیسیفک کے دوران کل پہلی بار امریکی صدر نے چین کو دھمکی دی ہے کہ اگر چین اپنے علاقے (جسے امریکہ بھی چین کا ہی حصہ مانتا ہے )تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ فوجی طاقت سے اُس کا دفاع کرے گا۔۔۔
روس چین قربت امریکی عالمی نظام کے لئے چیلنج بن چکی ہے۔۔۔ خصوصاًبی آر آئی تمام امریکی اور مغربی پراپرگینڈے کے باوجود چینی اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہی ہے ۔۔۔ امریکہ نے اسی منصوبے کے مقابلے کے لئے بیلڈ بیک بیٹر ولڈ کا اعلان کیا تھا مگر جس جی 7 کانفرنس میں اس کا اعلان کیا گیا اُسی میں امریکی اتحادی اٹلی بھی بیٹھا تھا جو خود بی آر آئی میں شامل ہو چکا ہے۔۔ اسی طرح جاپان بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔۔ امریکہ نے خود کو تھیوسیڈائیڈ ٹریپ میں پھنسا لیا ہے۔۔۔ اسی لئے وہ چین کے خلاف مختلف اتحاد بنانے پر لگا ہوا ہے۔۔ چین مخالف صف بندی کا ایک اہک کردار کوارڈ ہے۔۔
کواڈز کا چوتھا سربراہی اجلاس آج یعنی 24مئی کو جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہو رہا ہے۔ باضابطہ طور پر چار فریقی سیکیورٹی ڈائیلاگ یا کواڈریلیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ 2004 کے بحر ہند کے سونامی کے بعد ایک ڈھیلی شراکت داری کے طور پر وجود میں آئی۔۔۔
کواڈزکا آئیڈیا 2007 میں اس وقت کے جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے ہندوستانی پارلیمان میں خطاب کرتے دیا۔۔لیکن تقریباً ایک دہائی تک یہ اتحاد غیر فعال رہا، جس کی وجہ سی این این کے مطابق چین کا پریشر تھا ۔۔
کواڈز میں نئی روح 2017 میں پڑی جب اگست میں جاپان نے آسڑیلیا، امریکہ اور بھارت کے وزراء خارجہ کو مدعو کیا۔۔کواڈز کو فعال کرنے کی وجہ چین کی مضبوط ہوتی ہوئی معاشی اور فوجی طاقت اور چینی بیلٹ ائینڈ روڈ منصوبے کی وجہ سے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ تھا جسے یہ طاقتیں بعض تاریخی وجوہات اور معاشی اور سٹریٹیجک مفادات کی وجہ سے خطرہ محسوس کرتی ہیں۔
جاپان میں ہونے والا آج کا اجلاس کواڈز کا چوتھا سربراہی اجلاس ہے۔۔۔ یوکرین جنگ کے تناظر میں اور خصوصاً امریکی صدر بائیڈن کی چین کو تائیوان کے معاملے پر کل دی جانے والی دھمکی کے بعد یہ اجلاس بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔۔
پچھلے سال امریکہ نے برطانیہ ، اسٹریلیا پر مشتمل اوکس اتحاد بھی بنایا تھا جس کا مقصد اسٹریلیا کو ایٹمی سب میرین ٹیکنولوجی فراہم کر کے چین کے خلاف مضبوط کرنا تھا۔۔ یاد رہے چین اور اسٹریلیا کے قریب واقع سولومن جزائیر کے ساتھ چین کا معاہدہ ہوا ہے ۔۔ اور اس ہفتے چینی وزیر خارجہ ان جزائیر کے دورے پر بھی جا رہے ہیں۔۔معاہدے کی رو سے ان جزائیر کی بندرگاہیں چینی نیوی استعمال کر سکتی ہے اور امن اور امان کا مسئلہ کھڑا ہونے کی صورت میں چینی فوجی مدد کے لئے بلائے جا سکتے ہیں۔۔
چین جس کے تمام کواڈز ممالک کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات ہیں جیسے امریکہ اور چین تجارت کا حجم 600 بلین ڈالر تک ہے جبکہ آسٹریلیا اور جاپان کا بھی چین سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔۔۔ جاپان کو دوسری جنگ عظیم کے میں چین پر قبضے کے دوران چینیوں پر کئے جانے والے انسانیت سوز مظالم کا خوف ہے۔۔ جبکہ آسٹریلیا کو سالمن جزائر اور چینی نیوی کی بڑھتی طاقت کا خوف ہے۔۔۔ امریکہ جس کے اب بھی جاپان میں 60 ہزار سے زیادہ فوجی موجود ہیں وہ چین کو خطے میں اپنے مفاد کے لئے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔۔۔ پچھلے چند سالوں میں بی آر آئی کی وجہ سے چین کا آسیان ممالک میں اثر و رسوخ بڑھا ہے جس کہ وجہ سے کوئی آسیان ملک چین کے خلاف امریکی اتحادی بننے میں رضا مند نہیں اسی لئے امریکہ نے انڈو پیسیفک اکنومک فریم ورک لانچ کیا ہے جس میں 13 ممالک شامل ہیں اور امریکی کوشش ہے کہ اسے بی آر آئی کے متبادل پیش کیا جائے۔۔۔ لیکن یہ منصوبہ ایک صدارتی اقدام ہے جسے ابھی امریکی سینٹ کی حمایت حاصل نہیں ۔۔
چین شروع شروع میں کواڈ کو سنجیدہ نہیں لیتا تھا لیکن اس کے دوبارہ فعال ہونے کے بعد چینی حکومت اسے ایشین نیٹو بنانے کی کوشش قرار دے رہی ہے۔بادی النظر میں امریکہ کی تمام تر کوششیوں کے باوجود خطے کے ممالک کی حمایت حاصل نہیں کر سکا۔۔۔گوجنوبی کوریا نے کواڈ میں شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کی ہے لیکن وہ بھی اوبزرور کی حیثیت سے شامل ہونا چاہتا ہے۔۔
آج جب ٹوکیو میں کواڈ سربراہی اجلاس ہو رہا تھا تو بعض خبروں کے مطابق دو روسی ٹی یو 96 اور 2چینی ایچ 6بامبرز نے بائیڈن ، مودی کی موجودگی میں جاپان کا چکر لگایا ہے جو کل کی بائیڈن کی دھمکی اور آج کے کواڈ اجلاس کا واضع جواب ہے۔۔