امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کی حمایت میں مظاہروں میں اب تک 550گرفتار، برطانیہ میں بھی مظاہرے شروع

نیویارک(پاک ترک نیوز)
امریکہ میں اسرائیل کے خلاف طلبہ کی تحریک کے پھیلاؤ کے ساتھ اب برطانوی طلبہ نے بھی لندن اور کوونٹری میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کیے ہیں اور صہیونی یونیورسٹیوں سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مغربی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روزکہ یونیورسٹی کے طلباء اسرائیلی حکومت کے تعلیمی اداروں کے ساتھ اپنی یونیورسٹی کے تعلقات کے خلاف احتجاج میں یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے سامنے جمع ہوئے۔ایک ویڈیو میں وسطی لندن میں گوور اسٹریٹ پر یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس کے باہر طلباء کا ایک ہجوم دکھایا گیا ہے، جو فلسطین کی حمایت میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کے گروپ "ایکشن فار فلسطین” نے ان مظاہروں کا اہتمام کیا تھا۔
اسی طرح جمعہ کو انگلینڈ کی واروک یونیورسٹی کے طلباء نے بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ یونیورسٹی کے عہدے داروں کا دعویٰ ہے کہ وہ اس یونیورسٹی میں ’سپورٹ فار فلسطین‘ اتحاد کی جانب سے منعقد کیے جانے والے مظاہروں سے آگاہ تھے۔ جو طلبہ تنظیموں اور یونیورسٹی کے اہلکاروں کے اتحاد پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے باعث امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے حالیہ احتجاجی مظاہروں میں 550 طلباء کی گرفتاری پر خاموشی اختیار کر رلھی ہے۔ تاہم دعویٰ کیا ہے کہ یہ مظاہرے امریکی جمہوریت کی علامت ہیں ۔جبکہ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف بھی احتجاج کریں۔ بلنکن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طلباء نے ان اجتماعات میں حماس کی تحریک کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا اور حماس کے بارے میں ایسےخاموشی اختیار کی گئی ہے جیسے وہ کہانی کا حصہ ہی نہیں ہے۔
مزید براں میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے "غزہ یکجہتی تحریک” کے نام سے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف مظاہروں کے آغاز اور دیگر امریکی یونیورسٹیوں میں پھیلنے کے بعد سے اب تک تقریباً 550 طلبا کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پیرس کی مشہور یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف پولیٹیکل سٹڈیز یا سائنسز پو کی انتظامیہ نے غزہ کی صورت حال پر امریکی یونیورسٹیوں میں بڑھتے مظاہروں کے اثرات سے پیرس کو دور رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
فلسطین کے حامی طلبہ کی جانب سے ڈیڑھ صدی پرانی یونیورسٹی میں کئی روز تک دھرنا دیا گیا اور کچھ طلبہ نے یونیورسٹی کے داخلی دروازوں کو بھی بند کیا اور کھلے مقامات پر خیمے لگا کر دھرنا دیا گیا۔
جمعے کو صورت حال میں تبدیلی اس وقت دیکھنے کو ملی جب 50 کے قریب اسرائیل کے حامی طلبہ وہاں پہنچے جس پر دونوں گروپس کے درمیان جھڑپ ہوئی اور پولیس حرکت میں آئی۔
واقعے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے حامی سٹوڈنٹس نے اس شرط کے ساتھ احتجاج ختم کر دیا کہ ادارے کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ’اندرونی مباحثہ‘ کروایا جائے۔
اسی طرح یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائیاں روکنے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
سائنس پو یونیورسٹی نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے ساتھ ڈگری کا مشترکہ پروگرام رکھتی ہے جبکہ امریکہ کی یونیورسٹی کے احتجاج میں متعدد فرانسیسی طلبہ بھی حصہ لے رہے ہیں۔
جمعے اور ہفتہ کی درمیانی رات مظاہروں میں کمی آئی اور گلیاں پرسکون دکھائی دیں۔ احتجاج کا اہتمام کرنے والے طلبا لیڈرز یونیورسٹی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ’اندرونی مباحثے‘ کے وعدے پر خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ فرانس میں اسرائیلاور امریکہ کے بعد سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں۔

یہ مظاہرے غزہ کے لوگوں کے قتل عام میں جو بائیڈن حکومت کی اسرائیل کی جامع حمایت کے ساتھ ساتھ کسی بھی فوری جنگ بندی پر عمل درآمد میں ناکامی اور تل ابیب کو واشنگٹن کی فوجی امداد فراہم کرنے کے بعد ہوئے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More