ترکی معاشی بحالی کی راہ پر

سہیل شہریار
ترکی کے آئندہ عام انتخابات کاانعقاد 18جون2023ء یا اس سے پہلے ہوگا۔ جس میں صدر رجب طیب اردوان اور انکی جماعت کو اپوزیشن کے سخت چیلنج کا سامنا ہے اور اس پر ملکی معیشت کو کرونا سے لگنےوالے دھچکے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔جبکہ حکومت کی جانب سے معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے جامع منصوبہ بندی کر لی گئی ہے ۔جس سے یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ آنے والے ایک سال میں ترکی کی معیشت پھر سے سنبھل جائے گی۔


صدر رجب کی جانب سے ملک سے مہنگائی کے خاتمے اور افراط زر کی شرح کو ایک بار پھر یک ہندسہ پر لانے کے وعدے اور دعوےٰ کئے جارہے ہیں۔ اور بظاہر ترک عوام انکے ان وعدوں کو درست تسلیم کرتے ہوئے اپنے صدر کے اقدامات اور پالیسیوں کی توثیق کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔جبکہ ترکی نے 2021 میں ٹیکنالوجی، دفاع اور ہوابازی کے کئی اہم منصوبوںاورمقامی طور پر تیار کی گئی کاروں سے لے کر نئے مواصلاتی سیٹلائٹس اور جدید دفاعی مصنوعات تک اپنی تکنیکی مہارتوں اور برآمدات میں نئی جہتوں کی تلاش کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
دفاعی سازوسامان کی تیاری کے شعبے میں 2021ء ترکی کے لئے کئی کامیابیوں کا سال تھا۔جس میں پہلے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل انجن نے اپریل میں اپنے 240 ملی میٹر (9.5 انچ) قطر کے ساتھ 1,342 نیوٹن تھرسٹ پاور تک پہنچ کر عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔ملک نے مئی میں اپنے پہلے15سوہارس پاورکے مقامی طور پر بنائے گئے ٹینک انجن” باتو "کا کامیاب تجربہ کیا، جسے ترک فرم BMC پاور نے تیار کیا ہے۔ انجن کو مختلف ٹینکوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دفاعی دیو اسیلسن نے مئی میںپہلے بغیر پائلٹ یو۔اے۔وی” ساکا” کا کامیاب تجربہ کیا۔ تین محوری حرکت کے حامل اس ڈرون کا وزن تقریباً 600 گرام ہے۔جبکہ بائیکار کے بنائے ہوئے جنگی ڈرون نے 38ہزار فٹ کی بلندی پر 25 گھنٹے پرواز کرکے ریکارڈ بنایا۔ستمبر میں عمودی اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھنے والا ڈرون کا نیا ڈیزائن بھی متعارف کرایا گیا ہے۔
جولائی میںحصار پلس اے ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم تمام جزیات کے ساتھ مارکیٹ میں لایا گی۔ اور اب وہ بڑے پیمانے پر پیداوار کے مرحلے تک پہنچ گیاہے۔ترکی نے نومبر میں اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے سائپر ایئر ڈیفنس میزائل کا کامیاب تجربہ کیاہے۔اور توقع ہے کہ یہ نظام روسی ائر ڈیفنس سسٹم S-400 کا مقابلہ کرے گا۔
اسی طرح 2021ء میں ملک میں جاری ایوی ایشن منصوبوں میں بھی پیش رفت ہوئی۔ٹی اے آئی کے ایک جدید جیٹ ٹرینر اور لائٹ اٹیک ہوائی جہاز”حرجیٹ” کی تیاری کا منسوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اورجاری سال 2022 کے آخر تک اسکی پہلی پرواز طے شدہ ہے۔جبکہ مقامی طور پر تیار کئے جارہے گن شپ ہیلی کاپٹر "اتاک۔2” اور لڑاکا جیٹ ٹی ایف،ایکس بھی 2023 میں مارکیٹ میں آ جائیں گے۔سال کے پہلے 11 مہینوں کے دوران، ترکی کی دفاعی برآمدات تقریباً 40 فیصد بڑھ کر 2.9 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جب کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اعلیٰ ٹیکنالوجی اور ٹیکنالوجی کے شعبے کا ترکی کی برآمدا ت میں تقریباً 35 فیصد حصہ رہا۔


فروری2021ء میں، ترکی نے اپنے قومی خلائی پروگرام کی نقاب کشائی کی جس کا مقصد ملک کو عالمی خلائی دوڑ میں ایک بالا ئی سطح تک لے جانا ہے۔اس پروگرام کا پہلا ہدف 2023 میں جمہوریہ کےسو سال مکمل ہونے پر چاند کے ساتھ پہلا رابطہ کرنا ہے۔ترکی خلا تک رسائی کو یقینی بناتے ہوئے اسپیس پورٹ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔اسی حوالے سےترکی 2018 میںاپنی خلائی ایجنسی، ٹرکش اسپیس ایجنسی (TUA) قائم کر چکا ہے جسے اکتوبر2021 میں انٹرنیشنل ایسٹروناٹیکل فیڈریشن نے رجسٹر کیا تھا۔
دریں اثنا، اگست میں، ترکی نے قومی مصنوعی ذہانت کی حکمت عملی تیار کی، جس میں ترجیحات کی وضاحت کی گئی ہے اور اس پر2021-2025 کے عرصہ کے دورا ن عملدرآمد کیا جائے گا۔حکمت عملی کےمطابق جی ڈی پی میں مصنوعی ذہانت کا حصہ 5 فیصد تک بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں 50,000 ملازمتیں شامل کرنے کے اہداف شامل ہیں۔جبکہ اگست 2021ءمیں ترکی نے اپنا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ مائیکرو پروسیسر Çakıl بھی تیار کر لیا ہے جو ملک کو چپس کی تیاری کے شعبے میں خود انحصاری کی جانب پہلاقدم ہے۔
آج ترکی ان چند ممالک میں سے ایک بن گیاہے جو ایک سال میں دو سیٹلائٹ لانچ کر سکتے ہیں۔ترکی نے 2021 میں دو مواصلاتی سیٹلائٹس،ترک سیٹ ۔5اے اورترک سیٹ۔5بی بالترتیب جنوری اور دسمبر میںناسا کے کیپ کینورل خلائی مرکز سے خلا میں روانہ کئے۔یہ مصنوعی سیارے ائر بس کے اشتراک سے تیار کئے گئے ہیں جن کی عمر کا تخمینہ 30سے 35 سال ہے۔چنانچہ اس وقت ترکی کے پاس فعال مواصلاتی مصنوعی سیاروں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔ دریں اثناء مقامی طور پر تیار کردہ مواصلاتی مصنوعی سیارے کرت سیٹ۔ 6اےکےمنصوبے کو 2022 میں مکمل کیا جانا ہے۔ جس سے ترکی دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہو جائے گا جو اپنے مواصلاتی سیٹلائٹ تیار کر سکتے ہیں۔جبکہ رواں سال ترکی کے نئے ہائی ریزولوشن آبزرویشن سیٹلائٹ، IMECE کو بنانے کا کام بھی شروع ہونے کی امید ہے۔


گاڑیاں بنانے کی صنعت نے بھی 2021ء کئی سنگ میل عبور کئے۔ترکی کے بڑے بس پروڈیوسر کرسان نے فروری میں مقامی طور پر تیار ہونے والی پہلی بغیر ڈرائیور کے الیکٹرک بس تیار کی جس میں 50 مسافروں کی گنجائش ہے۔ترکی کے آٹوموبائل جوائنٹ وینچر گروپ (TOGG) نے جولائی میں اعلان کیا کہ اس نے ملک کی پہلی الیکٹرک کار کی ابتدائی باڈی اسمبلی مکمل کر لی ہے۔جسکی ٹیسٹ ڈرائیو بھی نومبر 2021 میں کی جاچکی ہے۔اس گاڑی کی پیداوار رواں سے شروع ہو جائے گی۔
ایک اور ترک بس پروڈیوسر اوتوکر نے بھی جنوری میں ملک کی پہلی خود مختار بس کا کامیاب تجربہ کیا۔چار مرحلے کے ترقیاتی عمل کے دوسرے مرحلے میں، کمپنی نے سافٹ ویئر انٹیگریشن اور خود مختار تصدیقی ٹیسٹ کروائے تھے۔

سال 2021ء ترکی کے لئے اس حوالے سے بھی منفرد ہے کیونکہ اس برس ملک کی پہلی ڈیٹا پالیسی متعارف کرائی گئی جس کی بدولت ترکی کی مسابقتی اتھارٹی نے تمام عالمی سوشل میڈیا کمپنیوں کو مقامی صارفین کے حقوق کی پاسداری اور ذاتی ڈیٹا شیئر کرنے کے لیے پرائیویسی کے نئے قوانین سے اتفاق کرنے پر مجبور کیا۔اور اب ترکی میں بھی وہی قواعد لاگو ہیں جو تمام یورپ کے لئے ہیں۔مزید براںترکی کے سوشل میڈیا قانون کے نافذ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مقامی نمائندوں کا تقرر کیا۔


2021 میں، ترکی نے دنیا بھر سے اہم ٹیکنالوجی سرمایہ کاری کو راغب کیا، جبکہ مقامی کمپنیوں نے نئے اقدامات کیے ہیں۔چینی ٹیکنالوجی کمپنی Xiaomi نے مارچ 2021ءمیں استنبول میں ایک پیداواری پلانٹ کا افتتاح کیاہے۔جس سے ترکی چوتھا ملک بن گیا ہے جہاں اس برانڈ کے پروڈکشن پلانٹس ہیں۔ایک اور چینی موبائل فون کمپنی OPPO نے بھی مارچ میں استنبول میں ایک فیکٹری کھولی جبکہ چینی کمپنی TECNO نے 35 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ترکی میں مینوفیکچرنگ شروع کی اور 1,000 ملازمتیں پیدا کیں۔چین کے TCL نے، ترکی کے بڑے آلات تیار کرنے والے ادارے Arçelik کے ساتھ مل کر، ترکی میں 450,000 یونٹس کی سالانہ صلاحیت کے ساتھ موبائل فونز کی تیاری شروع کی، جس کے 2022 میں 1 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ترکی کی مکینیکل اینڈ کیمیکل انڈسٹری کمپنی (MKEK) نے دارالحکومت انقرہ میں باروتسان راکٹ اور دھماکہ خیز مواد کی فیکٹری کھولی ہے تاکہ درآمد شدہ فضائی بموں، گولہ بارود، میزائلوں اور وار ہیڈز پر ملک کا انحصار کم کیا جا سکے۔

#economy#PakTurkNewsturkey