استنبول(پاک ترک نیوز)ترکی میں افراط زر میں اضافے کا سلسلہ رواں سال مئی تک جاری رہنے کا امکان ہے جو جنوری میں اپنے عروج کو چھو کر کم ہونا شروع ہو جائے گا اور آئندہ سال 2023ء کے وسط میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل ایک بار پھر یک ہندسی سطح پر واپس لوٹ آئے گی۔
ان خیالات کا اظہار ملک کے وزیر خزانہ نورالدین نباتی نے جمعرات کے روز ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وال سٹریٹ کے ماہرین کے تخمینوں کے متضاد کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) اسی ماہ عروج پر پہنچ جائے گا۔ جودسمبر میں 36.1 فیصد کی 19 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیاتھا جو ستمبر 2002 کے بعد سب سے زیادہ سالانہ ریڈنگ ہے، جس کی وجہ ترکی کے لیرا میں گزشتہ سال کی کمی اور عالمی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کو قرار دیا گیا ہے۔
نباتی نے کہا کہ جنوری کے بعد صارفین کی قیمتوں میں اضافہ تیز نہیںرہے گا اور موسم گرما کے قریب آتے ہی اس میںکمی شروع ہو جائےگی۔ ہمیں توقع ہے کہ موسم گرما میں خوراک کی قیمتوں میںکمی اور عالمی سطح پر افراط زر کے لحاظ سے ہم ایک ایسے دور میں داخل ہوں گے جہاں ان دونوںکی شرحیں کم ہو جائیں گی۔مزید براں انہوں نے کہا کہ ہم جون 2023 کے عام انتخابات میں سنگل ہندسہ مہنگائی کے ساتھ داخل ہوں گے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کے روز صارفین کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کا وعدہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ عالمی اداروں کے جاری کردہ ترکی کے حوالے سے اقتصادی اعدادوشمار حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔اور انہیں یقین ہے کہ رواں سال مئی سے انکی معاشی پالیسیوں کے فوائد عوام تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔صدر اردوان نے کہا کہ مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح ہمارے ملک کے حقائق کے مطابق نہیں ہے ۔ چنانچہ حکومت کے اقدامات جلد ہی "غیر منصفانہ” قیمتوں میں اضافے کے بوجھ کو کم کر دیں گے۔