Netflix سیریز "The Club” ترکی میں بہت مقبول ہو گئی ہے۔ کہانی کا1950 کی دہائی میں استنبول کے ایک نائٹ کلب اور ایک ترک یہودی میٹلڈا اسیو اور اس کی بیٹی راسل کے کرداروں کے گرد گھومتا ہے، جو ایک یتیم خانے میں اکیلے پلی بڑھی تھی۔
سیریز کی کہانی سچی کہانی سے متاثر ہوکر لکھی گئی ہے۔
بیوگلو جو ایک زمانے میں کثیر الثقافتی اور متنوع علاقہ تھا ، آ ج کی طرح اس وقت بھی شہر کا دل تھا۔ سیریز میں Sephardic یہودیوں کی زندگی کو دکھایا گیا ہے جو نئے ٹیکسز سے بہت برے طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔
ترکی کے سفارڈک یہودی:
ترکی میں اکثریت Sephardic یہودیوں کی ہے۔ جو 1492 کے بعد اسپین سے وہاں کے کیتھولک بادشاہ کی جانب سے نکالے جانے کے بعد ترکی میں بسے۔
امتیازی ٹیکس اور لیبر کیمپ
1940 اور 1950 کی دہائی عیسائی اور یہودی برادری کے لیے خاص طور پر استنبول میں ایک اہم دور تھا۔ یہ ایک ایسا شہر تھا جس میں مختلف مذاہب کے لوگ آپس میں مل جل کر رہتے تھے۔ اس دور کے استنبول میں ثقافتی اعتبار غیرمسلم آبادی اہم کردار ادا کررہے تھی۔ 1942 میں ریپبلکن پیپلز پارٹی نے ویلتھ ٹیکس نافذکردیا۔
یہ وہ وقت تھا جب ترکی معاشی مسائل سے دورچار تھا اور عوام میں بڑی حد حکومت مخالف جذبات پائے جاتے تھے۔
میڈیا میں، غیر مسلموں کو اکثر چوری، بلیک مارکیٹ کی دھوکہ دہی، ڈکیتی، اور قیمتوں میں دھاندلی سے منسلک کیا جاتا تھا۔
نئے ٹیکس نے بنیادی طور پر غیر مسلموں کو متاثر کیا کیونکہ عام طور پر انہیں مسلمانوں سے کہیں زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔ٹیکس نادہندہ افراد کو لیبر کیمپس میں بھیج دیا جاتا اور ہزاروں غیر مسلم افراد کے گھر اور کاروبار ضبط کرکے فروخت کردیے گئے۔
ان پالیسیوں نے عثمانی دور خلافت میں غیر مسلموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے احسن سلوک کی روایات کو پامال کیا۔ موجودہ دور میں ترک حکومت نے ایک بار پھر عہدرفتہ کی امن و آشتی اور برداشت کی روایات کے فروغ کیلئے اقدامات کیے ہیں۔