استنبول (پاک ترک نیوز)
حالیہ دنوں میں ترکی کی بطور ایک اہم علاقائی طاقت اہمیت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ انقرہ کی جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں سہولت کاری کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ لیکن اس دوران یوکرین کو اسلحہ اور دفاعی ساز و سامان کی فروخت میں بھی مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ترک صنعتی ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جنوری میں یوکرین کو اسلحہ کی فروخت بڑھی۔
2022کے پہلے کوارٹر میں مجموعی طور پر 59.8ملین ڈالرز کی ایکسپورٹس کی گئیں جبکہ 2021کے پہلے کوارٹر میں یہ صرف 1.9ملین ڈالر تھیں۔
رپورٹ میں ہتھیاروں کی تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں ۔ لیکن یوکرین حال ہی میں ترکی کا ایک بڑا ڈیفنس ٹریڈ پارٹنر بن گیا ہے۔ یوکرین کی جانب سے Bayraktar TB2ڈرونز، MILGEM-class corvettes خریدے گئے۔
اسکے علاوہ گائیڈڈ ہتھیار، مواصلات اور ٹارگٹنگ سسٹم بھی خریدے گئے۔ حالیہ مہینوںمیں برآمدات میں اضافے کی ممکنہ وجہ گولہ بارود اور الات سمیت دیگر ہتھیاروں کے اضافی آرڈز بھی ہو سکتےہیں۔
یوکرین کی جانب سے ترک ڈرونز کو بہت کامیابی سے ملک کےمشرق میں ڈونباس اور ملحقہ علاقوںمیں علیحدگی پسندوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔
یہ ڈرونز ترکی کی پرائیویٹ دفاعی کمپنی بائیکر نے ڈیزائن اور تیارکیے ہیں جس کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر صدر رجب طیب اردوان کے داماد سیلکوک بیرکتار ہیں۔
ترک ڈرون سستے ہونے کے ساتھ ساتھ جدید صلاحیتوں کے حامل ہیں اور یوکرین میں عوامی سطح پر بھی انہیں بہت مقبولیت حاصل ہے۔ یوکرین کے شہریوں کی جانب سے ڈرون کے کیلئے ایک گانا بھی بنایا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میںروس کےساتھ ترکی کے بہتر ہوتے تعلقات کی وجہ سے نیٹو ، یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے تشویش کا اظہارکیا گیا ہے ۔ روسی ساختہ S-400مزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری کی وجہ سے ترکی کو F-35 فائیٹر جیٹ کے پروگرام سےعلیحدہ کردیاگیا ہے۔
ترکی کی دفاعی صنعت کو حالیہ برسوںمیں بہت ترقی حاصل ہوئی ہے جس کی وجہ اسے یورپ اور امریکہ کی وجہ سے ہتھیاروںکی فراہمی میںتعطل کو قرار دیا جاتا ہے۔