انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہ کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کے لئے ترکیہ کے ساتھ طے شدہ سہ فریقی سمجھوتے سے متعلقہ ضروری اقدامات کے بارے میں کہا ہے کہ "معاملہ مثبت شکل میں آگے بڑھ رہا ہے لیکن ابھی تک اہم عملی اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے "۔
وزیر خارجہ چاوش اولو نے دارالحکومت انقرہ میں ترکمانستان وزراء کمیٹی کے نائب سربراہ اور وزیر خارجہ راشد میریدوف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کے بعد اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔
چاوش اولو نے کہا ہے کہ سویڈن اور فن لینڈ نے سمجھوتے کی بعض شرائط کو پورا کیا اور بعض کو پورا نہیں کیا ۔ یعنی ان ممالک نے تاحال بعض ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے۔ دہشت گردوں کی واپسی اور قانونی اصلاحات سے متعلق ٹھوس توقعات کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کے لئے ماہِ جون میں اسپین میں طے پانے والے سہ فریقی سمجھوتے پر بات کی اور رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں متوقع نیٹو وزرائے خارجہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اجلاس میں کثیر تعداد میں دو طرفہ مذاکرات بھی ہوں گے۔ مثال کے طور پر ہم، جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا باربک اور برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ سویڈن اور فن لینڈ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی سہ فریقی ملاقات متوقع ہے”۔
چاوش اولو نے کہا ہے کہ” ہماری اسمبلی اور ملت کا قائل ہونا ضروری ہے۔ ہمارے صدر، رجب طیب ایردوان، نے بھی سویڈن کے وزیر اعظم اُلف کرسٹرسن کو ان پہووں سے آگاہ کر دیا ہے۔ مختصر یہ کے مرحلہ مثبت شکل میں آگے بڑھ رہا ہے لیکن ابھی تک بعض اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے”۔
مذکورہ دونوں ممالک کے شرائط کو پورا کرنے سے متعلق چاوش اولو نے کہا ہے کہ ” فن لینڈ سے متعلقہ مسائل اس قدر بڑے نہیں ہیں۔ ہمیں زیادہ مسائل کا سامنا سویڈن کے ساتھ ہے۔ بنیادی طور پر جس ملک کا سب سے زیادہ اقدامات کرنا ضروری ہے وہ سویڈن ہے”۔