انقرہ (پاک ترک نیوز)
بلغاریہ اور رومانیہ کی 31 مارچ سے شینگن زون میںجزوی شمولیت سے قبل ترکیہ کی سرحدوں سے یورپ میں داخل ہونے اور باہر نکلنے والی گاڑیوں پر سخت کنٹرول دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے لمبی لائنوںاور طویل انتظار کاسلسلہ شروع ہو گیاہے۔
ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یورپی یونین نے بلغاریہ اور رومانیہ کے لیے جزوی طور پر شینگن زون میں شامل ہونے کا معاہدہ کیا جوانہیں 31 مارچ سے یونین کے اندر موجود ممالک سے آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔اسکے نتیجے میں سامان یورپ لے جانے کے لیے حمزابیلی بارڈر کراسنگ پرپہنچنے والے ٹرکوںکی 10 کلومیٹرلمبی قطاربن چکی ہے۔جبکہ حمزابیلی میں کسٹمز اینڈ ٹورازم انٹرپرائزز (جی ٹی آئی) سے منسلک ٹرک پارک 750 گاڑیوں کی اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔اور ڈرائیور گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنے کی شکایت کررہے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ بلغاریہ کی پولیس کے کام کی رفتار بے حد سست ہے۔ جس کی وجہ سے یہ لمبی قطاریں لگ رہی ہیں۔ اس عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ 17-18گھنٹے طویل انتظارنا قابل برداشت ہے۔
بلغاریہ کی جانب سے ترکیہ سے متصل سرحدی کراسنگزپر کنٹرول کو سخت کرنا غیر قانونی نقل مکانی کے خلاف اقدامات کا حصہ دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ شینگن زون میں بلغاریہ اور رومانیہ کے داخلے کو ایک سال قبل آسٹریا نے غیر قانونی نقل وحمل بڑھنے کے اپنے تحفظات کی بنا پر ویٹو کر دیا تھا۔تب آسٹریا نے کہا تھا کہ وہ ہوائی ٹریفک کو کنٹرول کرنے والے قوانین میں نرمی کے لیے تیار ہے۔ اگر یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو مضبوط کیا گیا۔
رومانیہ اور بلغاریہ 2007 سے یورپی یونین کےرکن ہیں۔مگر انہیں 2022 کے آخر میںانہیں شینگن کے وسیع زون سے مسترد کر دیا گیا تھا جس کے اندر 400 ملین سے زیادہ لوگ داخلی سرحدی کنٹرول کے بغیر آزادانہ طور پر سفر کر سکتے ہیں۔