استنبول ،ترک صدر اردوان پی این ایس بابر’ کی کمیشننگ تقریب میں شرکت کریں گے

کراچی (پاک ترک نیوز) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان استنبول میں پی این ایس بابر کی کمیشنگ تقریب میں شرکت کریں گے ۔ترک صدرپہلاملجم کلاس جہاز پاک بحریہ کے حوالے کریں گے۔
پاکستان اور ترکیہ کے کثیرالجہتی اسٹریٹجک و برادرانہ تعلقات کی شاندار مثال پی این ایس بابر کی کمیشننگ تقریب آج ہوگی۔
3ہزار ٹن کے لگ بھگ ڈسپلیسمنٹ کے ساتھ ملجم/بابر کلاس جہاز تقریبا 30 ناٹس رفتار کے حامل ہیں اور سطح آب پر اہداف کو تباہ کرنے کے لئے ملجم کلاس جہازوں پر پاکستان کا تیار کردہ حربہ کروز میزائل نصب کیا جا سکتا ہے جبکہ سطح سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے لئے ملجم/بابر کلاس کورویٹس پر ورٹیکل لانچنگ سسٹم موجود ہے۔
پی این ایس بابر کی کمیشننگ تقریب استنبول شپ یارڈ میں منعقد ہوگی، جس میں ترک صدر اردوان پہلے ملجم کلاس جہاز پی این ایس بابر پاک بحریہ کے حوالے کریں گے۔
نگران وزیر دفاع انور علی حیدر اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی ترک صدر سے پی این ایس بابروصول کریں گے۔
پی این ایس بابر پاک بحریہ میں شامل ہونے والا ملجم،بابر کلاس کا پہلا جنگی جہاز ہوگا، پاکستان نے 2018 میں ترکی کے ساتھ 4 ملجم کلاس یا بابر کلاس جہازوں کی تیاری کا معاہدہ کیا تھا۔
پاک بحریہ اور ایم ایس اسفات ترکی کے معاہدے کےتحت 2 ہیوی کورویٹس استنبول شپ یارڈ جبکہ 2 کراچی شپ یارڈ ایند انجینئرنگ ورکس میں تیار کئے جا رہے ہیں۔
سٹیلتھ خصوصیات، کثیر الجہتی ویپن سسٹمز اور جدید ترین سینسرز کے ساتھ ملجم کلاس پاک بحریہ کے جدید ترین جہاز ہوں گے، لانچنگ کے بعد سمندی ٹرائلز مکمل ہونے پر پی این ایس بابر پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کیا جا رہا ہے۔
پاک بحریہ کے لیے پہلے ملجم کارویٹ پی این ایس بابر کی لانچنگ تقریب اگست 2021 میں استنبول میں منعقد ہوئی تھی جبکہ دوسرے ملجم جہاز پی این ایس بدر کی لانچنگ مئی 2022 میں کراچی میں ہوئی تھی۔
نومبر 2022 میں استنبول شپ یارڈ میں تیسرے جہاز پی این ایس خیبر کا افتتاح کا تھا جبکہ پی این ایس طارق پاک ترک معاہدے کے تحت لانچ کیا جانے والا چوتھا اور آخری ملجم/بابر کلاس کورویٹ ہے۔
ملجم منصوبہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، پاک بحریہ کے ملجم/بابر کلاس کورویٹس بیک وقت سطح آب، زیر آب اور فضا میں جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

 

#istanbul#pakistannavy#paknavy#PakTurkNews#pnsbabar#shipturkey