ٹوکیو /انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکیہ میں آنے والا 7.7 شدت کا زلزلہ دنیا میں آنے والےبڑے زلزلوں میں سے ایک ہے۔جس کی تباہ کاریوں کا صحیح حساب لگانے میں دو ماہ سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ کیونکہ ابھی تک تباہی سے دوچار ہونے والے علاقوں میں آفٹر شاکس محسوس کئے جا رہے ہیں اور انکی مجموعی تعداد 250سے تجاوز کر چکی ہے۔
جاپان کی تاہوکو یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر سائنس کے سربراہ پروفیسر شنجی ٹوڈا نے کہا ہے کہ یہ ایک غیر متوقع بڑا زلزلہ تھا جس کے نتیجے میں 5,400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔اور اس تعداد میں تلاش و امداد کی جاری کاروائیوں کے دوران نمایاں اضافے کا اندیشہ ہے۔
پروفیسرٹوڈا نے جاپانی میڈیا کو بتایا کہ زلزلہ مشرقی اناتولین فالٹ زون کے مغرب میں آیا ہے۔ جسے ایک فعال فالٹ کہا جاتا ہے۔ اور یہ تقریباً 150 کلومیٹر سے 200 کلومیٹر کے وسیع علاقے میں سرگرم سمجھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشرقی اناتولین فالٹ زون ایک سٹرائیک سلپ فالٹ ہے جو عربی پلیٹ اور اناطولیائی پلیٹ کے درمیان سرحدپر واقع ہے۔چنانچہ زلزلے کی شدت کے علاوہ زلزلے کے مرکز کی محض 17کلومیٹر گہرائی نے بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔
پروفیسرٹوڈا نے کہا کہ پیر کے روز ترکیہ کے جنوبی حصوں میں آنے والے زلزلے سے جاری ہونے والی "توانائی کی مقدار” "1995 کے عظیم ہانشین-آواجی زلزلے اور 2016 کے کماموٹو زلزلے سے دس گنا زیادہ ہے۔7.3 شدت کا عظیم ہینشین زلزلہ، یا کوبی کا زلزلہ، 17 جنوری 1995 کو جاپان کے جنوبی صوبہ ہیوگو میں آیا تھا۔ جبکہ کماموٹو کا زلزلہ جو درحقیقت زلزلوں کا ایک سلسلہ تھا۔ جس میں 7.0 کی شدت کا ایک جھٹکا بھی شامل تھا۔وہ 16 اپریل 2016 کو جاپان کے کیوشو ریجن میں کماموٹو صوبے کے کماموٹو شہر کے نیچے آیا تھا۔