انقرہ (پاک ترک نیوز) ترکیہ کی گڈ پارٹی کی چیئرپرسن میرال آق شینر نے کہا ہے کہ کسی کو اب ذرہ بھر بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ ترکیہ میں صدارتی نظام کے خاتمے کے بعد وہ ترکیہ کی پہلی وزیراعظم ہوں گی ۔
انہوںنے یہ بات انقرہ میں خواتین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ میں” عجوبے نظام” ( صدارتی نظام) کے خاتمے کے بعد وہ ترکیہ کی پہلی وزیراعظم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے قدم اٹھا لیا ہے اور اب تبدیلی آنا شروع ہوگئی ہے جو ملکی نظام کی تبدیل کا پیش خیمہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نوجوانوں، عمر رسیدہ افراد، مرد اور خواتین سب کی جماعت ہے اور آئندہ اس ملک کی وزیراعظم بلا شبہ میرال آق شینر ہی ہوں گی۔
ترکیہ کی گڈ پارٹی کی چیئرپرسن میرال آق شینر نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ سودے بازی نہیں کریں گے بلکہ اپنی قوتِ باوز اور آپ لوگوں کی حمایت ہی سے ترکیہ کی سب سے بڑی اور نمبر ون جماعت تشکیل دینے میں کامیاب ہوں گے۔ ہم کسی کی منت سماجت کرنے اور کسی کے سامنے جھکنے کی بجائے سب سے پہلے اس “عجوبے نظام ” کو تبدیل کریں گے اور اس کے بعد گڈ پارٹی کی چیئرپرسن میرال آق شینر اس ملک کی وزیر اعظم ہوں گی۔
میرال آق شینر یونانی شہر سیلانک سے ہجرت کرنے والے خاندان س تعلق رکھتی ہیں۔وہ 18جولائی 1956میں ازمیت میں پیدا ہوئیں۔ 1974میں برصا گرلز ٹیچر ہائی سکول سے اور 1979میں استنبول یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لیٹرز کے شعبہ تاریخ میں اپنی تعلیم مکمل کی ۔
1979 اور 1982 کے درمیانی عرصے میں بطور ٹیچر فرائض انجام دیئے ۔1982 میں یلدیز ٹیکنیکل یونیورسٹی کی قوجہ ایلی انجینئرنگ فیکلٹی میں ریسرچ اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتی رہیں۔
مر مرہ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسزمیں جدید تاریخ میں ماسٹر ڈگری اور اسی یونیورسٹی کے ترک سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ سے ترکیہ کی تاریخ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
1994 کے بلدیاتی انتخابات میں ٹرو پاتھ پارٹی سے ازمیت میٹروپولیٹن میونسپلٹی کے میئر کے امیدوار کے طور پر سیاست میں قدم رکھا۔
آق شینر نے 1995اور 1999کے درمیان ترکیہ پارلیمنٹ میں ٹرو پاتھ پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ 1996 تا 1997 میں قائم کردہ نجم الدین ایربکان کی مخلوط حکومت میں وزیر داخلہ کے طور پر فرائض سر انجام دیے ۔
میرال آق شینر نے 4 جولائی 2001 کو ٹرو پاتھ پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اورنئی قائم ہونے والی جسٹس اینڈ دویلپمنٹ پارٹی(آق پارٹی) کی تشکیل میں بانی رکن کے طور پر کام کیا لیکن جلد ہی اختلافات کی وجہ سے اس پارٹی کے آغاز ہی میں استعفیٰ دے دیا۔
آق شینر 2007تا 2011 اور جون 2015 کے ترکیہ کے عام انتخابات میں نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی MHPکی رکن کے طور پر پارلیمنٹ میں خدمات سر انجام دیتی رہیں اورپھر یشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے چیئرمین دولت باہچے لی سے اختلافات کے نتیجے میں پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی ۔ 25 اکتوبر 2017میں گڈ پارٹی کے نام سے نئی پارٹی کو تشکیل دیا اور پارٹی کی چئیرپرسن منتخب ہوئیں اور بڑی ہی
دلچسپ بات ہے کہ دائیں بازو کی اس جماعت نے بائیں بازو کی جماعت ری پبلیکن پیپلز پارٹی CHP کے چئیرمین کمال کلیچدار اولو سے طویل ملاقات کے بعد ان کی جماعت سے 15اراکین پارلیمنٹ کو اپنی جماعت میں ٹرانسفر کروایا اور حکومت سے پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کو ملنے والی مالی امداد سے بھی مستفید ہوئیں۔
اب دائیں بازو کی آق شینر اور بائیں باوزو کے کمال کلیچدار اولو اور دیگر چار جماعتوں کے درمیان قائم اتحاد ” جمہور اتحاد” صدر اردوان کے اقتدار کے خاتمے کے لیے اپنی مہم کو زوروں شور سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ان کی جماعت کی تشکیل ہی کے موقع پر کئی ایک رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری کیونکہ مجھے آپ لوگوں کی حمایت حاصل تھی اور اس طرح ہم نے اس پارٹی کو تشکیل دیا۔ آپ لوگوں نےترکیہ کے مختلف گوشوں سے یہاں پہنچ کر میرا ساتھ دیا ۔ اللہ ہمیشہ بہادروں کا ساتھ دیتا ہے اور ہم نے اپنے پہلے ہی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور پارلیمنٹ میں اپنے ہی اراکین کے ساتھ گروپ بھی تشکیل دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اتحاد کے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلا کام اس “عجوبے نظام” کو تبدیل کرنا ہوگا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ان کی جماعت کی تشکیل ہی کے موقع پر کئی ایک رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری کیونکہ مجھے آپ لوگوں کی حمایت حاصل تھی اور اس طرح ہم نے اس پارٹی کو تشکیل دیا۔ آپ لوگوں نےترکیہ کے مختلف گوشوں سے یہاں پہنچ کر میرا ساتھ دیا ۔ اللہ ہمیشہ بہادروں کا ساتھ دیتا ہے اور ہم نے اپنے پہلے ہی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور پارلیمنٹ میں اپنے ہی اراکین کے ساتھ گروپ بھی تشکیل دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اتحاد کے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلا کام اس “عجوبے نظام” کو تبدیل کرنا ہوگا۔